اور دو ابراہىم اور رشىد ىہ گىارہ ہوگئے، ان گىارہوں کو ىہ سمجھنا چاہئے کہ ہم سب اىک ہىں، علىحدہ علىحدہ کوئى بھى نہىں۔ اور تمہارى ماں کو سمجھنا چاہئے کہ وہ گىارہ لڑکے اپنے سمجھے۔ىہ نہىں اپنے تو وہ چھ سمجھے اور پانچ حاجى صاحب کے ہىں وہ بھى گىارہ کے گىارہ کو اپنا سمجھے اور وہ بھى گىارہ کے گىارہ اس کو ماں سمجھىں۔ وہ اگر نہ سمجھىں تو اس کو تو چاہئے اپنے کو ان کى ماں سمجھے۔
اىک دوسرے کے ساتھ محبت اور پىار سے رہىں ، کوئى بات اگر اىسى وىسى ہوجائے آپس مىں اکٹھے ہو کر مشورہ کر کے اس کو فىصلہ کرىں۔ ىہ نہ ہو کہ اىک دوسرے کو گالى گلوچ ،اىک دوسرے کو برا سمجھنا ىہ تو بہت برى بات ہے۔ آپس مىں بھائى بھائى کى طرح رہىں، چھوٹے بھائى بڑے بھائىوں کى عزت و احترام کرىں ، بڑے بھائى چھوٹوں پر شفقت کرىں۔ اب اﷲتعالىٰ کا شکر ہے ان گىارہ بھائىوں مىں سے نو بھائى تو کام پر لگ گئے ہىں اب دو بھائى باقى ہىں اىک تو ان مىں پڑھ رہا ہے جب تک مىرى زندگى ہے مىں اس کو پڑھاؤں گا۔ اگر اىسا وقت آجائے کہ اس کے پڑھنے کے زمانہ مىں ہى چلا جاؤں تو اس کى ماں کو، بھائىوں کو چاہئے اس کو پڑھائىں۔جہاں تک ہو بے فکرى سے پڑھىں اس کو پڑھائىں۔ دوسرا جو ہے وہ بے چارہ کام سىکھ رہا ہے۔ ہر روز آدمى نئى نئى بات بتاتے ہىں۔ عبد القادر ىوں ہے اس سے بىٹھا نہىں جاتا۔ ىہاں پر بڑا اچھا مسترى ہے جہاں لگا بىٹھا ہے وہ وہىں لگا رہے۔ جب تک کارىگر نہ ہوجائے تب تک وہ وہاں سے نہ آئے۔ کارىگر ہونے کے بعد اسى درزى کے پاس کام کرے۔ جب تک اچھى