ہے ۔ انہوں نے کہا ہم تو چاول کھائىں گے پہلے نہىں بتاىا۔ حضرت نے فرماىا حضور نے اىک بىوى کا ولىمہ کىا ۔ فرماىا گھر سے اپنے اپنے سامان لے آؤ۔ سامان لا کر اکٹھا دسترخوان پر بىٹھ کر سب نے کھا لىا۔ جب کھا چکے حضور نے فرماىا ىہ مىرى فلاں بىوى کا ولىمہ ہے۔ تو مىں نے بھى اس طرح بعد مىں کہہ دىا۔ ولىمہ جو ہے اس کىلئے قرض کرنا قرض لے کر اس کو کھلانا۔ىہ منع ہے۔
رات کو جتنے مہمان آئے ہوئے ہىں ، بارات، دلہن بھى گھر والے بھى ہىں ان کو کھانا پکا کر کھلا دو۔ اور اس مىں ولىمہ کى نىت کر لو ولىمہ کا ثواب مل گىا۔ در اصل ولىمہ کى نىت کا ثواب مل جائے گا۔ ہمارے ىہاں رواج ہے شادى سے پہلے کھانا کھلاتے ہىں۔ ابھى نکاح ہو اس کے بعد ابھى کھانا۔ سنت طرىقہ تو ىہ ہے دوسرے دن کھانا کھلاىا جائے۔ بہر حال دوسرے دن جو مہمان ہىں ان کو کھانا کھلا دو۔ ہاں اگر اﷲمىاں پىسے دے تو خاص خاص آدمىوں کو بلا کر ان کو کھانے مىں شرىک کر لو۔کىونکہ زىادہ بھىڑ کرنے سے سوائے اس کے دقت ہو اور کچھ نہىں ہوگا۔ ىہ بات شادى کى آگئى۔
پہلے مىں نماز کے متعلق عرض کر چکا ہوں۔ اس کے بعد ىہ کہ جتنے بھى ارکان ہىں شرىعت کے ان کى پابندى بہت ضرورى ہے۔ نماز ہے، جھوٹ نہ بولنا چاہئے، کسى کا مال لے کر نہ کھائىں، کسى کا قرض لے کر واپس نہ کرے ىہ بہت برى بات ہے۔ اور بھائى بھائىوں کے ساتھ محبت سے رہىں۔ ىہ نہ سمجھے ىہ دوسرى کا ىہ تىسرى کا ہے سارے بھائى اکٹھے ہىں، اب ما شاءاﷲ آپ تو بھائى ہىں