حضرت والدصاحب کا آپا سمىعاً کے رشتہ کے بارے مىں حضرت کو عرض
عرض:چوہدرى بھورے خاں کا خط آىا ہے، سب دماغ درست ہوگىا ہے، اب کچھ نہىں لکھا بلکہ لکھا آپ کے خط سے بہت صدمہ ہوااور افسوس ہوا ۔ لکھا ہے آپ کى دىندارى کى وجہ سے مَىں شادى آپ کے ہاں کرنا چاہتا ہوں ۔ مجھے لکھا ہے برائے مہربانى اپنى تحرىر پر نظر ثانى کرىں اور مجھ سے ماسٹر سمىع خاں کے ہاں نوح آکر ملجاوىں۔ غرضىکہ سب رسموں وغىرہ کو توڑنے کو راضى ہے۔ احقر کے خىال مىں ممکن ہے لڑکا اچھا نکل آوے، لڑکے کے متعلق کالج وغىرہ سے جو مَىں نے تحقىق کى تھى اس مىں اچھا ہونا ثابت ہوا تھا۔ اس لئے اگر آپ کى رائے ہو تو مىں اىک دن اس سے مل آؤں۔ اس نے ىہ بھى لکھا ہےآپ نے چھوٹى کے لئے ہم سے زبان پکى کى تھى لىکن ہمارى سستى اور غلطى سے آپ خفا ہوئے۔ جو جناب کى رائے مبارک ہو کىا جائے۔
حضرت نے اس سارے مضمون پر خط لکھ کر تحرىر فرماىا اس کا جواب زبانى دوں گا۔
احقر عبد الدىان عرض کرتا ہے ان باتوں مىں بارات کى زىادتى اور کچھ رسمىں مىوات کى جن کو دىندار طبقہ بھى برا نہىں سمجھتا تھا وہ تھىں۔ والد صاحب کسى اىک رسم کى پابندى نہىں چہاتے تھے۔ ىہ باتىں تھىں جس سے والد