حالت ہے۔
بچوں کى تعلىم اىسے شخص سے دلانى چاہئے جو اصلاحِ نفس کرا چکا ہو
مىرى ہمىشہ ىہ رائے رہى ہے اور اب بھى ہے کہ اپنے بچوں کى تعلىم اىسے شخص سے دلانى چاہئے جو اصلاحِ نفس کراچکا ہو۔ ورنہ وہ بچے بھى جن کو اىسا شخص تعلىم دے گا جس نے اپنى اصلاح نہ کرائى ہو وہ بچوں کو بلکہ بوڑھوں کو بھى تباہ اور برباد کرے گا۔ مولانا کا اىک مشہور ارشاد ہے ؎
گفت انسان پارہ انساں بود
مثلاً آگ لگنے کے بعد دھوئىں کے ساتھ ہواؤں سے جو شرارے اور چنگارىاں اُڑ کر کہىں پڑتى ہىں تو وہ بھى وہاں آگ لگا دىتى ہىں۔ اسى طرح گفتار کے ساتھ جذبات نفسانىہ آکر سامع مىں وہى اثر کرتے ہىں جو اس استاد مىں اثر کر چکے ہىں۔ اگر معلم مىں وصف مذکورہ بالانہ ہوں تو مولانا کے اس شعر کا مصداق ہىں ؎
او بظاہر واعظِ احکام بود
لىک در باطن سفىر دام بود
اور اس کا مأخذ ىہ حدىث پاک ہے:
«المرء على دين خليلہ فلينظر احدکم ممن يخالل »