اس وقت خلفائے عظام حىات تھے ان کى زىارت وملاقات کا شوق اور جذبۂ عقىدت لاہور، ملتان، سرگودھا، فىصل آباد، کراچى ،سکھر وغىرہ وغىرہ تک دور دراز کے سفرا کرا کے لے گىا اور الحمد ﷲ بہت سے اکابر کى زىارت نصىب ہوئى۔
اس زمانہ مىں شىخ الاسلام علامہ ظفر احمد عثمانى، مفتىٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتى محمد شفىع ، حضرت مولانا خىر محمد جالندھرى، حضرت مولانا محمد ادرىس کاندھلوى، حضرت مولانا رسول خان ہزاروى ، حضرت مولانا مفتى جمىل احمد تھانوى، حضرت علامہ شمس الحق افغانى ، حضرت مولانا احتشام الحق تھانوى، اور حضرت مولانا محمد مالک کاندھلوى، اور حضرت مولانا محمد احمد تھانوى، اور علامہ مفتى سىد عبد الشکور ترمذى جىسى جلىل القدر شخصىات حىات تھىں۔ حق تعالىٰ شانہٗ نے ان سب اکابر کى زىارت نصىب فرمائى۔ ىہ سب اکابر علماء و مشائخ مىرى محبوب اور آئىڈىل شخصىات تھىں۔ پھر جامعہ خىر المدارس ملتان کے زمانہ تعلىم مىں حضرت مولانا محمد شرىف جالندھرى مہتمم جامعہ خىر المدارس (جو احقر سے بے حد شفقت و محبت فرماتے تھے) ان کے دور اہتمام مىں خطىب الامت حضرت مولانا احتشام الحق تھانوى سے مىرے مُشفق و مہربان حضرت مہتمم صاحب کے توسط سے خصوصى ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور حضرت مولانا سے بہت سى دُعائىں حاصل ہوئىں۔انہوں نے مزىد اس عشق کى چنگارى کو ہوا دى اور دىنى خدمت کا جذبہ بىدار ہوا۔