ساتھ خصوصى تعلق دىکھا۔ حضرت مولانا عبد الغنى پھولپورىؒ، حضرت مولانا خىر محمد صاحبؒ ، حضرت ڈاکٹر عبد الحى صاحبؒ، حضرت مولانا ابرار الحق صاحبؒ ، اور حضرت مسىح الامتؒ ، ان کى تفصىل اگر لکھى جائے تو اىک دفتر چاہئے۔
حضرت مسىح الامت ؒ سے والد صاحب نے اپنا تعلق قائم کىا تو حضرت اقدسؒ نے کسى بات کے جواب مىں اس کو شانِ قلندرى سے تعبىر کىا۔ والد صاحب نے فرماىا: ىہى بات اىک خط کے جواب مىں حضرت بچھراىونىؒ نے تحرىر فرمائى تھى۔
احقر عبد الدىان نے جب سے ہوش سنبھالا اس وقت سے والد صاحب کا مولانا خىر محمدؒ سے کافى گہرا تعلق دىکھا اور مولاناؒ بھى حضرت والد صاحبؒ کے ساتھ خصوصى برتاؤ فرماتے تھے۔
احقر کو خوب اچھى طرح ىاد ہے کہ احقر کو جب والد صاحب نے سکول چھڑواىا اور قرآن مجىد کے حفظ کے لئے ملتان خىر المدارس لے گئے تو اس وقت عصر کے قرىب کا وقت تھا۔ پرانى بلڈنگ کے دار الاہتمام مىں حضرت مولانا خىر محمد صاحبؒ نے حضرت قارى رحىم بخش صاحبؒ کو بلاىا اور احقر کى بسم اﷲکرائى۔ ىہ حضرت مولانا خىر محمد صاحب نور اﷲمرقدہٗ کا والد صاحب کے ساتھ خصوصى تعلق کا نتىجہ تھا ورنہ داخلہ وىسے بھى ہوسکتا تھا۔
والد صاحب اىک دفعہ جناب سىد غلام اوىس شاہ صاحب کى دعوت پر فورٹ منرو تشرىف لے گئے۔ ٹھنڈا علاقہ ہے۔ احقر کى خواہش ساتھ جانے کى