الدولہ آئے۔ آپرىشن دوسرے ڈاکٹر کر رہے تھے۔ دس پندرہ منٹ کے بعد وہ واپس آئے اور کہىں جا رہے تھے۔ مجھے کہا آپ اپنے والد صاحب کو ان کے بىڈ پر لے جائىں مىں ان کا آپرىشن خود کروں گا۔ اگر کوئى کہے تو جانا نہىں۔ 12 بجے اىک بجا ،تمام مرىضوں کا آپرىشن ہوچکا تھا، آپرىشن تھىٹر بند ہوگىا مىں نا اُمىد ہوگىا۔ دو بجے ڈاکٹر صاحب آئے، انہوں نے آپرىشن تھىٹر کھلواىا اور والد صاحب کى آنکھ کا آپرىشن کىا۔ جس سے سارا عملہ والد صاحب کا خىال کرنے لگا کىونکہ انہىں معلوم تھا ىہ ڈاکٹر صاحب کے خصوصى آدمى ہىں کىونکہ ڈاکٹر صاحب اىک دفعہ جاکر دوبارہ واپس نہىں آتے اور آپرىشن صرف اسسٹنٹ کرتے تھے ىہ صرف ان کو بتاتے رہتے تھے۔ ىہ والد صاحب کى کرامت تھى۔
اب محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے اپنے والد کو پہچانا نہىں کہ وہ کس مقام کے انسان تھے ۔ىا اﷲ! مىرى اس ناقدرى پر معاف فرما اور مىرے والد ماجد کى قبر کو نور سے بھر دے اور جنت مىں ان کے درجات کو بلند فرما۔
والد ماجد کى وجہ سے ہم سب بہن بھائى حضرت تھانوى کے سلسلہ سے الحمدﷲمنسلک ہىں۔ ىہ بہت بڑى نعمت ہمىں حاصل ہے۔ الحمدﷲثم الحمدﷲ۔ مىں اس وقت جو بھى ہوں وہ والد صاحب کى نسبت کى وجہ سے ہوں۔
احقر عبد الدىان سلىمى