ہسپتال داخل کردىا گىا۔ احقر والد صاحب کے پاس ہى رہتا تھا۔ والد صاحب کے لئے دلىہ اور دوسرا کھانا مىرى گھر والى کے والدىن کے گھر سے جاتا رہا۔ آپرىشن کے بعد والد صاحب کا قىام پندرہ دن ہمشىرہ مہر النساء مرحومہ کے گھر پر رہا۔
دوسرى آنکھ کا آپرىشن بھى ڈاکٹر نعىم اﷲصاحب کے مشورہ سے ڈاکٹر جلىل الدولہ نے ہى کىالىکن وہ سروس ہسپتال مىں ہوا۔
والد صاحب کے خطوط کا ذخىرہ جو احقر کے پاس موجود ہے تقرىباً وہ اىک سَو کے قرىب ہىں۔ ان مىں سے دو کا عکس شائع کر رہا ہوں ورنہ ابا جى کے حالات اور ان کى سوانح لکھنا بہت ہى مشکل کام ہے خاص طور پر مىرے جىسے کے لئے۔ در اصل مىں اس کو بھى ابا جى کى کرامت سمجھتا ہوں کہ انہوں نے کافى ذخىرہ زندگى مىں مىرے حوالہ کر دىا بلکہ اپنى ىاد داشت جو لاہور مىں لکھنى شروع کى جب والد صاحب انارکلى مىں احقر کے پاس طوىل قىام کىا اس کے اصل محرک مولانا وکىل احمد شىروانى تھے۔ مىں تو اس وقت بھى نالائق اب بھى نالائق ہوں۔ ىہ ابا جى کى کرامت ہے کہ ان کى سوانح احقر سے مرتب ہوئى۔ ىہى مىرى نجات کا انشاءاﷲذرىعہ بنے گى۔ مجھ سے جس قدر ابا جى کى قدر ہونى چاہئے تھى وہ ان کى زندگى مىں نہ ہوسکى۔
والد صاحب کے آپرىشن کا دن مقرر ہوگىا۔ رات سے کھانا ىىنا بند کردىا۔ صبح آپرىشن کے وقت مىں والد صاحب کو لے کر آپرىشن تھىٹر کے قرىب چلا گىا۔ آپرىشن شروع ہوگئے، تقرىباً اىک گھنٹے کے بعد ڈاکٹر جلىل