کہ بعد مىں کسى قسم کى دقت اور پرىشانى ورثاء کو مىرے بعد پىش نہ آئے۔ والد صاحب کى جائىداد تىن جگہ پر تھى: خانىوال، ملتان، ڈىرہ غازىخان۔ ان کى تقسىم کر دى۔ خانىوال بھائى قاسم، بھائى ہاشم، بھائى ناظم اور احقر۔ ملتان کے مکان مىں بھائى عباس، مولوى عبد الخالق، عبد الحنان اور مولوى عبد المنان۔ڈىرہ غازىخان کے مکان والدہ صاحبہ اور عزىزم عبد القادر کو دىا۔ الحمدﷲاسى طرح شرىعت کے مطابق تمام جگہوں کى قىمت لگا کر اسى طرح تقسىم ہوئى۔اور چند ماہ مىں ہم نے وراثت بخىر و خوبى مکمل کر دى۔ الحمدﷲکسى قسم کا کوئى جھگڑا نہىں ہوا معمولى باتىں تو ضرور ہوئىں لىکن انکو اﷲتعالىٰ نے بخىر وخوبى ختم کرا دىا۔ مىرے چھوٹے بھائى مولوى عبد الخالق سلمہ الرحمن کى بات بہت اچھى لگى اگر وراثت کےمعاملہ مىں جھگڑا ہوتا تو ہمارے درمىان ہوتا کىونکہ ہم تىن ماؤں کى اولاد تھى۔ لىکن ىہ والد صاحب کى کرامت تھى کہ معاملہ حل ہوگىا۔
ہمارے سب بھائىوں مىں ىہ اعزاز صرف مولوى عبد الخالق کو حاصل ہے کہ دورانِ تعلىم کہىں ادھر ادھر نہىں گىا جہاں ان کو والد صاحب نے بھىجا ىہ گئے۔ گجرات مىں احقر کے پاس انہوں نے تقرىباً دو سال گزارے اور تىن دفعہ تراوىح مىں قرآن سناىا۔پھر جامعہ اشرفىہ سے دورہ حدىث کىا اللہم زد فزد۔ ىہ بات درمىان مىں آگئى۔ اصل ذکر وصىت کا چل رہا ہے۔
مؤرخہ 85-1-28 /20رمضان المبارک 85-6-10 مىں ىہ حساب