پہنچ جاتے۔ ىہ کہہ کر وہ رو پڑے اور احقر پر بھى گرىہ طارى ہوگىا۔ مىرے سے کہتے مولوى صاحب نہ تم نے ، نہ ہم نے نہ تو حضرت کى قدر کى اور نہ ہى حضرت کے رتبہ کو پہچانا۔ اور ىہ اىک اىسى حقىقت ہے جس کو جھٹلانا بہت ہى مشکل ہے۔ والد صاحب کى ہمىشہ ىہ کوشش رہتى تھى کہ حجاز مىں حرمىن شرىفىن مىں جتنا زىادہ سے زىادہ قىام ہوجائے ، اس کى کوشش کرتے۔ بعض دفعہ جہاز کى سىٹ بھى بدلوانے کى کوشش کرتے اور قىام کو زىادہ بڑھاتے۔ اﷲتعالىٰ والد مرحوم کے درجات کو بلند فرمائىں اور ان کو جنت الفردوس کے اعلىٰ علىىن مىں جگہ عطا فرمائىں۔ اور مىں نے جو کوتاہى اور نافرمانى کى ہىں اﷲتعالىٰ ان کو معاف فرما دىں اےاﷲ! مىرے والد کو مجھ سے راضى کر دے۔ آمىن ثم آمىن
اىک بات جو والد صاحب کى سفرِ حج کى معلوم ہوئى آپ اس سفر مىں کسٹم والى کوئى چىز نہىں لاتے تھے۔ اگر کبھى کوئى چىز ہوتى تو کسٹم افسر کو فوراً بتا دىتے اور اس کا باقاعدہ کسٹم ادا کرتے۔ ہوئى جہاز کے سفر سے ہمىشہ شاکى رہے۔ دو ىا تىن حج ہوائى جہاز سے کئے۔ مىں نے تىار کىا تھا اىک سفر عمرہ مىرے ساتھ کرىں اس کو انہوں نے منظور کر لىا تھا۔دوسرے ىہ ان کى خواہش تھى کہ مىرےساتھ اىک سفر ہندوستان کا ہوجائے۔ خانقاہ تھانہ بھون کى دوبارہ زىارت ہوجائے، دہلى کو دوبارہ دىکھوں۔ لىکن ىہ خواہش پورى نہىں ہوسکى۔ اس کے بدلہ مىں اﷲتعالىٰ جنت مىں ان کو کوئى بڑى نعمت عطا فرمائىں گے انشاءاﷲالعزىز۔