فىہ ہے کہ عبادت بدنىہ کا ثواب بھى مردہ کو پہنچتا ہے ىا نہىں۔ امام شافعىؒ کے نزدىک صرف عبادت مالىہ کا ثواب پہنچتا ہے، عبادت بدنىہ کا نہىں پہنچتا۔ اور اماموں کے نزدىک بھى ىہى بات ہے۔ البتہ ہمارے امام ابوحنىفہؒ کے نزدىک دونوں قسم کى عبادتوں کا ثواب پہنچتا ہے۔بہر حال عبادت مالىہ کے ثواب کى افضلىت مردہ کے حق مىں اس وجہ سے ثابت ہے۔
استفسار پر فرماىا کہ حضرت حاجى صاحبؒ کے وجدان مىں مُردوں کو برابر ثواب پہنچتا ہے، تقسىم ہو کر نہىں پہنچتا۔ لىکن حضرت مولانا گنگوہىؒ کا گمان غالب اس کے خلاف تھا۔ عرض کىا گىا کہ حضورکا گمان غالب کىا ہے؟ فرماىا کہ مىرا گمان ىہى ہے کہ کسى گمان کى ضرورت ہى نہىں۔ استفسار پر فرماىا کہ ادب ىہ ہے کہ کچھ پڑھ کر علىحدہ بھى صرف حضور کى روح مبارک کو ثواب بخش دىا کرے خواہ زىادہ کى ہمت نہ ہو۔ مثلاً ”قل ھو اﷲاحد“(تىن بار مکمل سورت) پڑھنے سے اىک کلام مجىد کا ثواب پہنچ جائے گا۔
استفسار پر اپنا معمول بىان فرماىا کہ مَىں جو کچھ روزمرہ پڑھتا ہوں اس کا ثواب حضورِ اکرم کو اور تمام انبىاء ،صلحاء ،عام مسلمىن ومسلمات کو جو مَر چکے ہىں ىا موجود ہىں ىا آئندہ سب کو بخش دىتا ہوں۔ اور کسى خاص موقع پر کسى خاص مُردے کے لئے بھى کچھ پڑھ کر علىحدہ بخش دىتا ہوں۔ استفسار پر فرماىا کہ زندوں کو بھى عبادات کا ثواب پہنچتا ہے۔حسن العزىز