سے پردہ کرو، عبد القادر چھوٹا ہے اس سے پردہ نہ کرو ۔ ىہ دىکھ رہا ہوں ہمارے گھر مىں خرابىاں پىدا ہو رہى ہىں۔ ىہ مىں ضرور کہوں گا جو حکم شرىعت کا ہے چاہے اس مىں تنگى ہو ، اگر مکان کى تنگى ہے مکان الگ الگ لے لو، الگ الگ رہو،رہو قرىب لىکن پردہ کا حکم بدل نہىں سکتا۔
دوسرى چىز تمام دنىا مىں چل پڑى ہے پاکستان مىں بھى چل پڑى عورتوں کا بارىک لباس پہننا۔ بہشتى زىور مىں ىہ موجود ہےحضور نے فرماىا اىک زمانہ اىسا آئے گا عورتىں اىسا کپڑا پہنىں گى کپڑے کى بجائے وہ ننگى ہوں گى، وہ زمانہ اخىر آنا ہے اور حضور کے زمانہ مىں ہى آنا ہے اب وہ زمانہ آچکاہے کہ عورتوں کى شلوار کا ىہ حال ہے ران تک بلکہ اوپر تک اس کا بدن نظر آتا ہے۔ اىسے بارىک کپڑے مىں نماز بھى نہىں ہوتى، مرد کى بھى نہىں عورت کى تو کىسے ہو۔ عورتىں جس کپڑے کا کرتہ بناتى ہىں اس کپڑے کى شلوار بناتى ہىں ىہ بہت بڑى وبا پھىل رہى ہے۔ مىں تو کہتا ہے اس کے خلاف جہاد کرنا چاہئے کہ جہاں بھى عورتىں اس قسم کے کپڑے والى ملىں ان کو منع کىا جائے۔اىک تو ىہ عورت کو جہاں جہاں پردے کا حکم ہے وہاں وہ پردہ کرے اور اس کے بعد ىہ کپڑا بارىک نہ پہنے جىسا آج کل رواج ہوتا جارہا ہے کہ آج کل وائل کى شلوارىں اور وائل کے پجامے بن رہے ہىں۔ اگر سارى دنىا بھى پہننے لگے تو شرىعت نہىں بدل سکتى، شرىعت تو اسى طرح قائم رہے گى، لىکن ہم اس کى طرف دھىان ہى نہىں کرتے۔ غرضىکہ پردے کى طرف بھى دھىان نہىں ہے۔ اور پردے مىں ىہ