بارات مىں لاؤں گا، مىں نے کہا تىن لاؤ۔ پھر بھى دس بارہ آدمى لاىا۔ اس کے بعد جو شادىاں ہوئىں وہ تمہارے سامنے ہىں۔ ماسٹر عبد الرحىم کى شادى مىں چار ىا پانچ آدمى آئے تھے۔ اس طرح پٹوارى کى شادى مىں اىک اس کا ماموں تھا اىک دو اور تھے۔ اس مىں بھى بہت تھوڑے آدمى آئے تھے۔ لڑکىوں کى شادى مىں چار پانچ آدمىوں سے زىادہ آئے ہى نہىں آئے، جو بھى کچھ ہوا دے کر رخصت کر دىا۔
غرضىکہ جتنى زندگى گزرى کوشش ىہى رہى ہے کہ اﷲتعالىٰ کى ناراضگى نہ ہو، رہا دنىا کو خوش کرنا بھائى دنىا کو تو کوئى خوش کر ہى نہىں سکتا۔ بہر حال مىں ىہ کہہ رہا تھا مجذوب صاحب کے شعر چل رہے تھے، اس مىں ىہى ہے انسان اپنى زندگى کو اسلام کے مطابق بنا لے۔بنالىں اپنى زندگى پھر اسلامى ۔ وہاں دىکھىں حضور نے اپنى لڑکىوں کى شادى کىسے کى ہے۔ اپنى شادى کىسى کى ، کھانا کھلانے سے کوئى منع نہىں کرتا لىکن اس مىں بھى بڑے بڑے لوگوں کو بلاىا جاتا ہے جہاں ناک ہو ، رات کو شادى ہوئى صبح کو غرىبوں کو بلا کر کھانا کھلا دو اور نىت کر لو ىہ ولىمہ ہے۔ ىہ مىں کہہ رہا تھا اور کىا کہوں وقت بھى نہىں اور ٹىپ رىکارڈ بھى کسى اور کا ہے پھر دوبارہ اپنے لڑکوں کو، لڑکىوں ، بىوى کو ابراہىم اور رشىد کو وصىت کرتا ہوں۔
ہر زمانے مىں اﷲاور حضور کےحکم کے مطابق رہىں اور بزرگانِ دىن سے تعلق رکھىں۔ بزرگان دىن سے تعلق رکھنے سے اىمان مىں پختگى ہوتى ہے،