سے گزر سکتى ہے۔ دنىا کى ناک اور بدنامى سے نہ ڈرىں۔ چاہے لاکھ روپىہ بھى خرچ کردىں، پھر بھى دنىا ناک اور نام اور دنىا خوش نہىں ہوسکتى۔ ىہ جو مىں نے ابھى انور صاحب کا واقعہ بىان کىاکہ ستر اسى ہزار روپىہ دعوت مىں لگے اور ڈرائىوروں کو ىاد نہىں رکھا ، ڈرائىوربىٹھے رہے وہ ناراض ہوگئے۔ تو دىکھئے ہزاروں روپىہ لگنے کے بعد بھى کچھ آدمى اىسے نکل آئے جو ناراض ہوئے۔ دنىا کا جو کام کرو گے حد سے زىادہ بھى کرو گے وہ پورا نہىں ہوگا۔ دىن کا چھوٹا سے چھوٹا بھى کرو گے وہ پورا ہوجائے گا۔اپنى زندگى کو دىن کے کام مىں لگاؤ اور دىن کے مطابق زندگى گذارو انشاءاﷲ پىسہ ہو ىا نہ ہو لىکن پرىشانى نہىں ہوگى۔ مىرى اتنى زىادہ تنخواہ نہىں تھى کچھ نہىں تھا لىکن خرچ حساب سے کرتا تھا اﷲکا شکر ہے مىں نے تىن شادىاں کىں 20 ماشاءاﷲ بچے ہوئے جن کى پرورش مىں نے کى، تھوڑے بہت پىسے اﷲتعالىٰ نےجو دىا اسى تنخواہ مىں ہوا۔تجارت کى طفىل کےساتھ اصل رقم بھى وہ کھا گىا پىسے تو اس نے کىا دىنے تھے چونسٹھ ہزار اس کى طرف باقى رہ گىا۔ لوگوں کا بھى تھا مىرا بھى تھا تجارت کا ىہ حال ہوا۔ تھوڑى تھوڑى تنخواہ مىں لىکن مىں حساب رکھتا تھا، مىرى اتنى تنخواہ ہے مىں اس مىں سے اتنا خرچ کر سکتا ہوں۔
مىں نے جب لڑکىوں کى شادى کى بڑى لڑکى کى شادى مىں کوئى بارات ہى نہىں آئى۔ مولانا عبد المجىد خود آئے تھے ماسٹر عبد الغفور کو لے کر۔ دوسرى لڑکى کى شادى جو بھورے خاں کى ہوئى اس مىں اس نے کہا تھا مىں بىس آدمى