کوئى لڑائى ہوگئى۔ اگر ىہ بھىڑ مجمع نہ ہوتا کچھ بھى نہ ہوتا۔تجربہ کے بعد انہوں نے ىہ کہا آئندہ ہم کسى کو نہىں بلائىں گے۔
ہمارے حضرت مولانا اشرف على صاحب نے تو دو شادىوں مىں ظاہر کر دىا۔ اىک تو اپنى بہن کى شادى مىں نہىں گئے، اس مىں کوئى ناجائز کام ڈھول ڈھلپا نہىں تھا ، کچھ نہىں تھا، صرف ىہ تھا کہ شہر والوں کى دعوت کر دى تھى، لڑکى کى شادى مىں شہر والوں کى رشتہ دار وں کى دعوت جائز نہىں۔جو مہمان باہر سے آئے ہوں ىا بارات والوں کو کھلا دىں۔
حضرت تھانوىؒ کى بہن کى شادى تھى اور بارات زىادہ آئى تھى۔ کىونکہ کىرانہ سے بارات آنى تھى، رات کو اس بارات نے ٹھہرنا تھا، پھر اہل شہر کى دعوت بھى بہت تھى۔ آپ نے شرکت سے انکار کر دىا تھا۔ دوسرا واقعہ آپ کے چھوٹے بھائى کى لڑکى کى شادى تھى، وہ آئے اور انہوں نے کہا بھائى صاحب مىرى لڑکى کى شادى ہے نکاح آپ پڑھا دىں۔ فرماىا بھائى ! تم نے بھىڑ بہت کر لى ہے مىں نہىں آؤں گا۔ انہوں نے کہا ان کو روک دىتے ہىں۔ فرماىا پہلے جن کو دعوت دى گئى ہے ۔ اب روکنا صحىح نہىں ، کوئى خلافِ شرع حرکت نہىں تھى بس صرف ىہى تھا بھائى صاحب نے اپنى لڑکى کى شادى مىں بہت سارے لوگوں کو مدعو کىا ہوا تھا۔ حضرت تھانوىؒ دونوں شادىوں مىں شرىک نہىں ہوئے۔ بہت سے لوگ کہتے ہىں ہم اصلاح الرسوم مىں دىکھنا چاہتے ہىں، اصلاح الرسوم مىں ىہ کہاں ہے؟ اصلاح الرسوم مىں تو وہ رسمىں ہىں جو دنىا مىں رائج ہىں، ان