دودھ کا کاروبار کرتے تھے اس مىں ملاوٹ کرنى پڑتى تھى۔ حضرت والا کو صاف بتا دىا کہ مىں ىہ کام کرتا ہوں اور بہت ہى خراب کاغذ پر خط لکھا۔ حضرت نے لکھا کىا صاف کاغذ مىسر نہىں۔ انہوں نے جواب دىا اس کے لئے اور ڈاک کے لفافہ کے لئے بھى رقم نہىں۔ حضرت نے اىک روپىہ کا منى آرڈر کىا اور فرماىا ىہ جب ختم ہوجائے مجھے ىاد دہانى کرا دى جائے۔ جو دوکان کى بکرى ہوتى وہ جا کر لوگوں کے گھر پر دىتے مىں نے دودھ مىں پانى ملاىا تھا ىہ رقم لے لو اور مجھے معاف کر دو۔ ان کے رشتہ داروں نے کہا بھوکا مرے گا لىکن انہوں نے ىہ طرىقہ جارى رکھا۔ ادھر دودھ خالص بىچنا شروع کىا بہت زىادہ بکرى ہونے لگى۔ حضرت تھانوىؒ کى زىارت نہىں کر سکے۔ تقسىم کے وقت ڈىرہ آگئے، شىخ کى تلاش جارى رکھى بالآخر ابا جى سے بىعت ہوئے۔ چائے کى دوکان تھى انڈىا مىں چائے کى دوکان دودھ کے ساتھ تھى۔ کہتے تھے مىں نے اس زمانہ مىں اىک روپىہ دے کر چائے بنانے کا طرىقہ سىکھا تھا۔ سردىوں مىں اىک خاص قسم کے لڈو بناىا کرتے تھے جو فوراً ختم ہوجاتے۔ پھر دوسرے آرڈر پر نئے بناتے۔ والد صاحب کے انتقال کے وقت انہوں نے عىن وفات خواب دىکھا۔ ىہ خواب خىر السوانح مىں جو مضمون حضرت والد صاحب کے متعلق تحرىر کىا تھا وہ بعىنہ اس سوانح کا جز ہے اس کو دىکھ لىں۔ والد صاحب کے ساتھ تىن ىا چار حج کئے۔ ابا جى کى وفات کے وقت عجىب حالت تھى۔ والد صاحب کے اىک دو سال بعد وفات ہوئى۔ عمر مىں والد صاحب سے بڑے تھے۔