نہىں۔ ىہ زبانى معلومات تھى جو احقر کے ذہن مىں ىاد تھىں۔اب ان حضرات کے حالات کچھ تفصىل کے ساتھ ذکر کرتا ہوں۔
مولانا قادر بخش صاحب
مولانا قادر بخش صاحب پہلے خانىوال مىں جو مدرسہ قائم کىا تھا اس مىں پڑھاتے رہے۔ بھائى محمد ہاشم اور ہمارے پھوپھى زاد بھائى محمد مبىن بھى ان کے شاگرد ہىں۔ احقر کے بھى استاد تھے بلکہ والد صاحب نے جب مجھے پڑھنے کىلئے ڈىرہ بھىجا تو مىرا قىام تقرىباً 3،2 سال انہى کے گھر پر رہا۔ والد صاحب کے مالى امور اکثر انہى کے پاس ہوتے تھے۔ انہوں نے والد صاحب کو ڈىرہ مىں زرعى زمىن بھى خرىد کر دى تھى جس مىں چار حصہ دار تھے۔ والد صاحب کا خىال تھا کہ محمد عباس ىہاں آجائے لىکن وہ زمىن سنبھل نہ سکى اور اس کو فروخت کرنا پڑى۔ڈرىرہ مىں ان کا کتب خانہ مجىدىہ بڑا کتب خانہ تھا۔
سىد غلام اوىس شاہ
والد صاحب کے سچے عاشق اور جانثار تھے۔ ان کا پہلے تعلق حضرت مفتى محمد حسن سے تھا۔ ان کے انتقال کے بعد انہوں نے والد صاحب سے تعلق قائم کرنا چاہا لىکن والد صاحب نے حضرت مولانا خىر محمد صاحب سے ان کا تعلق قائم کرادىا۔ لىکن احقر نے اکثر دىکھا جب حضرت شاہ صاحب ملتان تشرىف لاتے تو پہلے ابا جى کے پاس آتے پھر مولانا خىر محمد صاحب کى خدمت مىں