صاحب کے ہاں بھى گذارى۔ جن جن کے ہاں وہ رات رہى تھى سب کے وارنٹ گرفتارى جارى ہوئے۔ چنانچہ پىر صاحب کے نام بھى وارنٹ گرفتارى تھے۔ پىر صاحب کے ڈىرے کے گرداگر پختہ اونچى دىوار تھى اور مرىدىن کى بھى کافى تعداد تھى ہمىں ڈر تھا کہ کہىں پولىس مقابلہ نہ ہوجائے تو مىں دس بارہ سپاہىوں کے ساتھ جو رائفل سے مسلح تھے گاؤں کے قرىب پہنچا تو اس کے اور لوگوں کے ذکر کرنے کى آواز آرہى تھى جوکہ ”حق سىدن ،حق سىدن“ تھى
چونکہ آواز بہت سارے لوگوں (سىنکڑوں آدمىوں) کى تھى اس لئے اس مىں گونج تھى۔ ہم وہاں زمىن پر لىٹ گئے اور لىٹے لىٹے ان کى طرف آگے بڑھتے رہے ، ىہاں تک کہ ہم اس کے ڈىرے کى دىوار تک پہنچ گئے۔ دىوار کافى اونچى تھى اور پختہ تھى لىکن مىں نے ہمت کى اور چھلانگ لگائى کہ فوراً اىک ہى جست مىں دىوار پر پہنچ گىا۔ اور اسى طرح مىرے سپاہى مع رائفل کے پہنچ گئے۔ تو دىکھا پىر سىدن شاہ تخت پر بىٹھا ہے اور اس کے گرد بىٹھے ہوئے سىنکڑوں افراد حق سىدن حق سىدن کى آواز لگا رہے ہىں۔ جونہى ان کى نظر سپاہىوں پر ، اسلحے پر اور مجھ پر پڑى ،تمام حق سىدن کى آواز لگانے والے بھاگ گئے۔ اور ہم سب نىچے کود گئے۔ پىر صاحب تخت پر کھڑے ہوگئے تو مىں بھى تخت پر چڑھ گىا۔ اب بھى مىرا ہاتھ پىر صاحب تک نہ پہنچا۔ چنانچہ مىں نے اىک چھلانگ لگا کر اس کے زور دار تھپڑ مارا۔ اس کا پىشاب جارى ہوگىا جسے تمام سپاہىوں نے بچشمِ خود دىکھا۔ اور پىر صاحب نے کہا کہ تم مجھ سے اىک لاکھ لے