(ىعنى احقر ) کے دروشن کرنے آىا ہوں۔ آج صبح مىرى دھرم شالہ مىں سکھ ىا دکھنى جو مرد عورت اس گاؤں کے گئے ہىں انہوں نے بتاىا کہ اىک مىاں صاحب آئے ہوئے ہىں ، سرکارى افسر ہىں ، لىکن نہ ہمارى روٹى کھائى ، دودھ جو لىا ہے اس کے بھى پىسے دىئے ہىں۔ ترکھان کو لکڑى کے پىسے دىئے ہىں ، تو مىں نے کہا کہ اىسے آدمى کے درشن کرنا ضرورى ہىں جو اىک سرکارى افسر بھى ہو اور اتنى احتىاط بھى کرتا ہو۔ مىں نے عرض کىا جناب مىرا تعلق حضرت مولانا محمد اشرف على تھانوىؒ سے ہے اور ان کے طرىق مىں ملازم کو دىہات والوں سے روٹى کھانى جائز نہىں ہے۔ پھر مىں نے عرض کىا کہ ىہ جو نمبردار ، زمىندار روٹى کھلاتے ہىں ىہ اىک آدمى اپنے گھر سے نہىں کھلاتا بلکہ نمبردار کے پاس اىک فنڈ ہوتا ہے جس کو ملبہ کہتے ہىں۔ اس مىں امىر ، غرىب، ىتىم ،بىوہ سب سے سرکارى مال گذارى کے ساتھ اىک فنڈ وصول کىا جاتا ہے۔ اس فنڈ مىں سے سرکارى ملازموں کو روٹى اور پىسے دىئے جاتے ہىں ۔ تو گوىا وہ سب امىر، غرىب، ىتىم، بىوہ کى طرف سے کھانا ہوا جس کا کھانا ہمارے لئے جائز نہىں۔ اس پر اس مہنتھ نے کہا کہ اىسا فنڈ جس مىں سب شرىک ہوں ہمارى کتابوں مىں بھى ناجائز لکھا ہے لىکن عمل کون کرے۔ اس پر اور اس قسم کى تھوڑى دىر باتىں ہوتى رہىں اور وہ واپس اپنى عبادتگاہ مىں چلا گىا۔
حاشيہ: ىہ سب مولانا تھانوىؒ کے احکامات پر عمل کرنے کى برکت تھى کہ جو چالىس سال سے اپنى عبادتگاہ سے نہ نکلا تھا وہ فوراً ملنے آىا۔ اس نے ىہ بھى تسلىم