دروازہ بنا دىا جاتا تھا۔ اور جو بھى جاتا اس دروازے سے داخل ہوتا۔ اس کے اندر ٹھہرنے کى کافى جگہ تھى جس مىں اىک پورى برات بھى ٹھہر سکتى تھى۔مىں اس رات ٹھہرا ہوا تھا۔ ىہ گاؤں سکھوں کا تھا۔ ہم دروازے پر ذىل دار، نمبردار وغىرہ بىٹھے ہوئے تھے کہ باہر سے گھنٹى بجنے کى آواز آئى۔ سکھؤوں کى کتاب گرنتھ صاحب جب اٹھا کے کہىں لے جاتے تھے تو اس کے سامنے اىک آدمى گھنٹى بجاتا ہوا چلتا تھا۔ اسى طرح سے ان کا کوئى بڑا مہنتھ ىا بڑا گرو جب چلتا تھا تو اس کے سامنے بھى گھنٹى بجتى چلتى تھى۔ گھنٹى کى آواز سے وہ نمبردار اور بڑے بڑے سکھ کھڑے ہوگئے اور کہا کہ ىہ کىا قصہ ہے جو گھنٹى بج رہى ہے دروازے سے باہر نکل کے دىکھا تو ان کى عبادت گاہ (جس کو دھرم شالہ بھى کہتے تھے) اس کا بہت بڑا مہنت اپنے چند آدمىوں کے ساتھ گاؤں کى طرف آرہا تھا۔ وہ سکھ کہنے لگے کہ(اؤمساء) آج ہمارے گاؤں مىں کىا بات ہوگئى ہے جو مہنت صاحب گاؤں کى طرف آرہے ہىں۔ چالىس سال سے ہم ىہ دىکھ رہے ہىں کہ عبادت گاہ سے باہر نہىں نکلے، جس کو درشن کرنے ہوتے ہىں وہ وہىں جا کے کرتا ہے۔
جب وہ دروازے کے اندر آئے تو وہ لوگ تو پہلے سے ہى استقبال کو کھڑے ہوئے تھے مىں بھى کھڑا ہوگىا۔ اور وہ دوسرى طرف جانے کى بجائے سىڑھىاں چڑھ کر جہاں مىں کھڑا تھا وہاں آگىا، اور ان کے ساتھ پھر سارے سکھ بھى آگئے اور ىوں کافى مجمع ہوگىا۔ انہوں نے (مہنت) نے کہا کہ مىں آپ