نہ ہوئى۔ کافى دىر لىٹنے کے بعد بادشاہ کھڑا ہوا اور سارے راجے دوڑ کر آکر اس کے گرد کھڑے ہوگئے ۔ اور بادشاہ نے چوغہ اتارنے کىلئے اوپر کو ہاتھ کئے۔ (انگرکھا) چوغے کى گھنڈى قصداً نہىں کھولى۔ ىہ گُھنڈى گلے مىں اٹک گئى۔ اور اس راجا کو جس نے تجوىز پىش کى تھى (قتل کى) آواز دے کر کہا کہ تم اپنى تلوار سے ىہ گُھنڈى کاٹ دو ، سخت ہے کھلتى نہىں۔ (گوىا اس راجہ کو تلوار اپنى گردن تک لانے کى اجازت دے دى) چنانچہ اس نے ڈرتے ہوئے ،کانپتے ہوئے ہاتھوں سے وہ گھنڈى کاٹ دى۔ اگر وہ ذرا بھى ہاتھ اوپر کر دىتا تو بادشاہ ختم تھا۔ لىکن اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے اور خوف سے تلوار پکڑى ہوئى تھى۔ اس کے بعد بادشاہ واپس گھوڑے پر سوا ر ہوا اور کہا کہ سب دہلى واپس چلو ، نہ شکار کھىلا ىہ کھىل کھىلنا تھا۔ واپس آکر سب کو حکم دىا کہ اپنے اپنے گھر لوٹ جاؤ، اور رات کو آکر بىگم کو ىہ سارا واقعہ سناىا۔ اور کہا کہ دىکھو مىں نے کتنا ان کو مارنے کا موقعہ دىا۔ لىکن جب تک آدمى کو کوئى نہىں مارسکتا جب تک اﷲکا حکم نہ ہو۔
ىہ واقعہ سنا کر حضرت تھانوىؒ نے فرماىا کہ دىکھو کوئى کسى کو نہىں مار سکتا، اور اہلِ مجلس کو پورى تسلى ہوگئى۔ جىسا کہ مىں نے اوپر عرض کىا کہ اس زمانے مىں علماء حضرات نے پٹھان ملازم رکھ لئے تھے جو ہر وقت حفاظت کىلئے ہمراہ ہوتے تھے۔