بات ذہن مىں آتى جمع فرما لى۔ حضرت کو اس کى اطلاع ہوگئى تو اىک روز مجلس مىں گول مول الفاظ مىں سب کے سامنے کہا کہ ىہ بڑا بننے اور اپنے کو بڑا سمجھنے کا مرض بہت بُرا ہے اگر کوئى اىسا مرىض مىرى مجلس مىں ہے تو ىہاں سے چلا جائے۔ ىہ بھى در اصل آپ کا بہت بڑا امتحان تھا کہ آىا خود اپنى غلطى کو مانتے ہىں ىا نہىں۔ آپ فوراً اُٹھ کھڑے ہوئے اور فرماىا کہ مجھ مىں ىہ مرض ہے۔ حضرت قدس سرہٗ نے فرماىا فوراً خانقاہ سے نکل جاؤ اور اہل خانقاہ سے کہا کہ ان سے کوئى بات نہ کرے۔ آپ نے وہ کاپى جلا دى اور سارا دن حجرے مىں پڑے رہتے ، صرف نماز پڑھنے کے لئے باہر نکلا کرتے۔ دعا و استغفار کرتے رہتے کہ اىک روز حضرت قدس سرہٗ نے خود بخود کہلا بھىجا کہ مجھے خوش کرنا ہے تو آج نماز پڑھا دو۔ آپ نے حسبِ حکم نماز پڑھائى اور حضرت کعب ابن مالک جن سے صحابہ نے حضور اکرم کے حکم سے بولنا بند کر دىا تھا اور پھر ان کى برىت پر جو آىات نازل ہوئى تھىں وہ نماز مىں پڑھىں۔ نماز کے بعد حضرت تھانوى نے اعلان کىا کہ اب ان سے بولنے کى اجازت ہے اور اس واقعہ سے اگر کوئى ان کى تذلىل کرے گا تو اس کے اعمال حبط ہوجائىں گے۔ مولانا کے پاس جو رقم تھى وہ حضرت قدس سرہٗ کو پىش کى کہ ہدىہ قبول فرماىا اور آپ کو مخاطب کر کے کہنے لگے کہ مىں نے اىسا مسہل آپ کو دىا ہے جو پہلے کسى کو نہىں دىا تھا۔ الحمدﷲ! آپ کامىاب ہوئے اور مجھے ىہى اُمىد تھى کہ آپ اسے برداشت کرىں گے۔ آپ نے مارچ 1952ء کو سفرِ آخرت اختىار کىا۔حضرت کا انتقال خانىوال مىں