تحرىک شدھى اور مولانا عبد المجىد اور مفتى عبد الکرىم صاحبان کى خدمات ،مجاہدات
جب سوامى شردھانند نے آگرہ مىں مسلمانوں کو ہندو بنانے کىلئے شدھى تحرىک کا اعلان کىا تو ہندوستان مىں مسلمانوں کى تکلىف سے تڑپنے والے مجدد وقت نے اسى وقت اس کے سد باب کے لئے دو حضرات کو فوراً روانہ فرماىا اور ان کى تنخواہ خانقاہ سے مقرر فرمائى جو تقرىباً تىس روپىہ ماہوار تھى۔
ان کو ہداىات جو دىں اس مىں ىہ بھى تھا کہ نہ کسى سے ہدىہ لىں، نہ چندہ کرىں، نہ دعوت قبول کرىں اور نہ ہى کسى کى سوارى استعمال کرىں۔ رىاست الور ان کا مرکز تھا، احقر نے اس مسجد کى زىارت کى ہے جہاں ان حضرات کا قىام ہوتا تھا۔ پھر وہاں سے مختلف دىہاتوں مىں اپنا سامان اپنے سر پر رکھ کر جاتے تھے ۔ ان حضرات نے جتنى محنت کى اور مشقت اُٹھائى اس کا تو آج کوئى مبلغ تصور بھى نہىں کر سکتا ، انہى کى ہمت اور اخلاص تھا اور ىہ کام دنوں نہىں بلکہ کئى سالوں تک کىا۔
اشرف السوانح مىں احقر عبد الدىان اىک بات پڑھ کر حىران رہ گىا۔ کسى سفر مىں انہوں نے گاؤں والوں سے ستو بنانے کے لئے برتن مانگا انہوں نے دىنے سے انکار کر دىا۔ ان حضرات نے اپنا رومال بچھا کر اس پر ستو ڈال کر اس پر پانى چھڑک کر اس کو کھاىا۔ ىہ کوئى عام بات نہىں ،ستو کا اس طرح کھانا اور