فرماىا مىرى کوئى کتاب اتنى اچھى اور مىرى مرضى کے موافق نہىں چھپى۔ اور مولانا عبد المجىد کو ىہ بھى فرماىا اىک چھوٹا پرچہ اشتہار کى صورت مىں چھپوا لو مىں اپنے خطوط مىں رکھ دىا کروں گا۔ ىہاں ىہ بات قابلِ ذکر ہے حضرت قدس سرہٗ کى عادت ىہ تھى کہ اگر کوئى کتاب کا پتہ پوچھتا تو کبھى اس کو سفارش نہ کرتے فلاں کتب خانہ سے خرىدو ، ىہ صرف مولانا کو خصوصىت کے ساتھ فرماىا۔اس کتاب کى تىسرى جلد استاد مکرم شىخ الحدىث حضرت مولانا نے ادارہ تالىفاتِ اشرفىہ جو کہ حضرت پىرانى صاحبہ نے قائم فرماىا تھا اس ادارہ کى جانب سے شائع کى ۔ بعد مىں اس کى تىنوں جلدىں حضرت ڈاکٹر عبد الحى صاحب کى خواہش پر ہمدرد دواخانہ کے جنرل مىنىجر حاجى محمدالىاس صاحب نے شائع کى۔ مرحوم کتاب کى لاگت پر ہى کتاب دىتے تھے۔ غالباً انہوں نے اس کے تىن چار اىڈىشن شائع کئے اور دہلوى کتاب کا فوٹو ہى لىا گىا۔
ىہ حضرت بچھراىونىؒ کى کوششوں اور محنت کا نتىجہ ہے۔ اب دار الاشاعت نے کمپىوٹر کى کتابت کرائى ہے لىکن اس مىں کتابت کى غلطىاں کافى ہىں۔ حضرت والا کى جو کتاب تھى وىسى کتابت تو اب ناممکن ہے لىکن الحمدﷲ! سب بڑے علماء کے پاس وہ کتاب پہنچى لىکن اس مىں کتابت کى اىک بھى غلطى نہىں۔ پروف رىڈنگ حضرت بچھراىونىؒ نے خود کى۔ ىہ سارى باتىں حضرت والد ماجدؒ سے سنى ہوئى ہىں(عبد الدىان)