رہے۔ اور خاص جواب ىہ ہے کہ اگر اس کو صحىح بھى مان لىا جائے کہ اىسا کرنے والے بزرگ بھى حق پر ہىں تو منع کرنے والے بھى تو حق پر ہىں۔ ىہ مسئلہ منصوص تو ہے نہىں زىادہ سے زىادہ مجتہد فىہ ہوگا۔
اور ىہ مسئلہ تو منصوص ہے کہ اىک مجتہد کى تقلىد دوسرے مجتہد کو جائز نہىں۔ اب کلام اس مىں ہے کہ اىسا کرنے والے پىر اور ان کے مرىدىن منع کرنے والے کو سب و شتم کا حق کسى طرح نہىں رکھ سکتے۔ اور بفرض محال وہ ىہى کہں گے کہ ہم لوگوں مىں رواج ىہى ہے کہ پىر کے ساتھ جتنے بھى آدمى ہوں سب کى دعوت کرتے ہىں تو ىہ التزام بھى مالاىلزم ہے اور پىر صاحب کو اىسے رواج سے منع کرنا چاہئے کہ خواہ مخواہ مىرے نامۂ اعمال مىں اتنا خرچ کىوں درج کىا جاتا ہے۔ تمہىں اتنى ہى محبت لوگوں سے ہے جب مىں چلا جاؤں گا دعوت کرنا۔
حکىم الامت کا بىمارى کے زمانے مىں خانقاہ تشرىف لانا
اورحضرت بچھراىونى کے اشعار
تىرے آنے سے روشن ہوگىا پھر سارا مىخانہاتر آىا گوىا ........سے عرش پر مَىں ساقىکھلا رہتا ہے مىخانہ ترا رات دن رندوں پرترى مَے بخششوں پر آفرىں صد آفرىں ساقىلگى ہے بے کلى دن رات تىرے رندوں کو