تىرى ہستى کى رنگ و بو نہ رہےفنا ہو ذات مىں کہ تو نہ رہے
کىا گم آپ کو ہم نے جب اس کو بے گماں پاىانشاں اپنا کىا برباد تب اس کا نشاں پاىاغرض ىہ ہے جہاں تک ہو سکے اپنے آپ کو مٹا دو اور بدن مىں جتنے بھى سوراخ ہىں سب کو قفل لگا دو کہ بدوں اذن حق ان مىں سے کوئى چىز نہ نکلے اورنہ اندر جائے۔ غرضىکہ اس کے مصداق بن جاؤ
وظىفہ تو بس اىک ہے اس جہاں مىں کہ ہر کام رضاء حق کىلئے ہو ۔ ہر وقت ىاد رکھو، شعر
ہر کہ از ىادِ خُدا مانع بودکفر باشد ترک او واجب بودجوچىز بھى عبد اور معبود کے درمىان حائل ہو اس کو تىغِ لا سے فنا کر دو اور نفس کا کہنا ہرگز نہ مانو جو کچھ کرو ىا نہ کرو وحى کو اپنا پىشوا بناؤ ىہى اصل اہل حق کا شعار ہے۔
نوٹ:ىہ مضمون حضرت والا کے اىک خلىفہ جو کہ مدىنہ منورہ مىں رہتے تھے جب ان کو حضرت والا نے خلافت عطاء فرمائى ۔ اس کے جواب مىں انہوں نے حضرت اقدس کو اىک عرىضہ لکھا اس کے جواب مىں جو حضرت والا نے تحرىر فرماىا، احقر نے اس کے چند اہم اقتباسات لکھ دىئے ہىں(عبد الدىان)