وبال اور موت بھى وبال ہے۔ مىں نے تو اس بات کا پہلے بھى مشاہدہ کر لىا اور اب تو حق الىقىن کا درجہ حاصل ہوگىا ہے۔ اطمىنان قلب اور راحت بدوں تعلق مع اﷲحاصل نہىں ہوتا۔ اﷲتعالىٰ نے وہ استقلال واطمىنان عطا فرماىا کہ ذرّہ برابر قلب مىں ان واقعات حاضرہ سے حرکت نہىں ہوئى۔ مجھے اب معلوم ہوا ہے حضرت والا مجھے کتنى بڑى دولت عطا فرما گئے ہىں۔ گو سفر کى تکالىف سے مىرا جسم اور حواس سب چور چور ہوچکے ہىں۔ الحمدﷲ ثم الحمدﷲ!اب ىہ حالت ہے ؎
فنا کو اب مىرى ہستى سے واسطہ نہ رہابنا لىا ہے محبت کو زندگى مىں نےالحمدﷲ!اس اطمىنان قلب و سکون کى وجہ سے ىہ معلوم ہى نہىں ہوتا کہ مىں ىہاں کس طرح آىا ہوں اور کچھ مال ومتاع کہىں چھوڑ کر آىا ہوں۔ کىونکہ اصل متاع اور حقىقى پونجى تعلق مع اﷲہے اور وہ ہر وقت اپنے ساتھ موجود ہے۔ آپ اور حاجى صاحب کا استقلال و استقامت اس ناکارہ سے ہزار درجہ بڑھا ہوا ہے۔ ہاں! تعلق کى وجہ سے کچھ قلب مىں تشوىش پىدا ہوجاتى ہے اس کا کوئى مضائقہ نہىں، ىہ لوازمات بشرىت مىں سے ہے۔ موت زندگى دىنا اور لىنا اور عافىت وغىرہ ىہ سب چىزىں اﷲہى کے اختىار اور مشىت سے آتى جاتى رہتى ہىں۔ان کا آنا جانا مثل رات دن کے ہے اور ىہ دونوں بے اختىار چىزىں ہىں۔ اىمان واىقان مىں بندہ کے ارادہ، عقل، قدرت، اختىار، فہم کو بھى دخل ہے۔ بس ان پانچوں چىزوں سے ہر وقت شرىعت کے موافق ہر وقت کام لىتے رہو۔ نظراﷲتعالىٰ پر رکھو