جب کہ دوسرے صاحب کہىں اور چلے گئے۔ والد صاحب فوراً حاضر ہو گئے اور چاروں سلسلوں مىں بىعت فرما لىا۔ اس کى تارىخ صحىح تو معلوم نہ ہوسکى۔ اس واقعہ کے متعلق حضرت والد صاحب ان الفاظ کے ساتھ ذکر کرتے ہىں:
مىرے خط کے جواب مىں تحرىر کىا بعد نماز مغرب مسجد مىں رہىں مىں خود بلا کر بىعت کر لوں گا۔ حضرت کے اىک خلىفہ مجاز نے اپنے لڑکے سے حضرت سے بىعت ہونے کا پرچہ لکھواىا۔ حضرت نے بعد نماز مغرب ان کو ٹائم بىعت ہونے کا دے دىا۔ان خلىفہ صاحب اور ان کے صاحبزادہ کو مىں بھى جانتا ہوں ان کے صاحبزادہ ابھى تک زندہ ہىں۔ ان صاحب نے نماز مغرب پڑھ کر ىہ حرکت کى خانقاہ سے باہر چائے کى دوکان پر جا بىٹھے۔ اور اکثر حضرت بىعت کے خواہش مندوں کو ىہ تحرىر فرماىا کرتے تھے بعد نماز مغرب مسجد مىں رہىں مىں از خود بلا کر بىعت کرلوں گا۔ جب حضرت والا نے آواز دى تو وہ صاحب مسجد مىں نہىں تھے۔ ان کے والد صاحب ان کو بلانے کىلئے بھاگ کرباہر گئے اور ان کو بلا کر لائے۔ حضرت کے پاس حاضر ہوئے تو حضرت نے فرماىا آپ کو بعد نماز مغرب مسجد مىں رہنے کو کہا تھا آپ نے قدر نہ کى اور باہر چلے گئے، اب مىرى طبىعت آپ نے مکدر کر دى اب مىں بىعت نہىں کرتا۔
ىہاں تک کى تحرىر حضرت والد صاحب کى ہے۔ ڈانٹ اور خفگى کے سلسلہ مىں والد صاحب نے دو اہم واقعات کا ذکر کىا، لىکن وہ واقعات نہ تو اس جگہ تحرىر تھے نہ کسى اور جگہ۔ اگر والد صاحب کے کاغذات ىا کاپى سے مل گئے تو ان کو بعىنہٖ