مولانا ہمىشہ اعتکاف اپنے شىخ کے ساتھ کرتے تھے۔ عىد کى نماز کے بعد تىز گام سے ملتان تشرىف لے گئے ۔ احقر اور بچے لاہور تک ہم سفر رہے۔
اس کے بعد دوسرے سال مکمل رمضان المبارک گجرات مىں گذرا۔ والدہ صاحبہ اور تمام چھوٹے بھائى صاحبان بھى ہمراہ تھے۔ برادم عزىز حافظ عبد الخالق سلمہ نے تىن سال مسلسل گجرات مىں قرآن سناىا۔ دو دفعہ والد صاحب کے سامنے اىک دفعہ والد صاحب نہىں تھے وہ ان کا گجرات مىں پہلا مصلى تھا۔ اس دفعہ گجرات مىں کافى رونق رہى۔ بھائى محمد ہاشم، محمد قاسم، خىر النساء، اور آپا مہر النساء ، بھائى عبد الکرىم صاحب گجرات آتے رہے۔ کىونکہ ان حضرات کا سعودى عرب کا پروگرام بن رہا تھا۔ آپا سعىدہ کے شوہر وىزے لے کر آئے تھے۔ لىکن انہوں نے مفت نہىں دىئے اور ىہاں ان لوگوں کو بہت سبز باغ دکھائے والد صاحب کى ذاتى رائے ان کے نہ جانے کى تھى لىکن ىہ چلے گئے اور ان کو کافى پرىشانى ہوئى۔ بھائى ہاشم تو بہت جلد تقرىباً اىک سال کے عرصہ مىں واپس آگئے۔بھائى عبد الکرىم اور صغىر احمد مرحوم نے بھى جلد اپنى جان چھڑا کر واپس آگئے۔ بھائى قاسم تقرىباً نو سال مولانا فتح محمد صاحب مرحوم کى وجہ سے مکہ مکرمہ مقىم رہے۔مولوى فتح محمد نے عبد العزىز کے کفىل سے ان کى جان چھڑائى۔ اس مىں ان کے ساتھ امداد الحق کلىانوى کا بھى تعاون رہا۔ صرف اس کى وجہ والد صاحب کى نسبت تھى، بعد مىں ان مىں اختلاف ہوگىا بھائى محمد قاسم صاحب والد صاحب کے انتقال کے تقرىباً چھ سات ماہ بعد واپس آئ۔ے