احقر نے عرض کىا اب آپ ہى بڑے ہىں اس لئے برکت ہوگى اور فائدہ بھى آپ کى ذات سے مجلس کو اور لوگوں کو بہت زىادہ فائدہ ہوگا۔ بڑى مشکل سے تىار ہوئے۔ تىز گام سے فرسٹ کلاس سلىپر سے سىٹ لاہور سے بک کرالى گئى تھى۔والد صاحب ملتان سے ہمارے ساتھ شرىک سفر ہوئے اور کھانا ہمارا شام کا گھر سے پکوا کر لائے۔ مىرا سفر جب کراچى کا مجلس کے سلسلہ کا ہوتا توىہ معمول تھا کھانا چائے وغىرہ لے کر خود اکثر اسٹىشن پر لے تشرىف لاتے۔ بعض دفعہ چھوٹے بھائىوں مىں سے کسى کو بھىج دىتے۔
خىر ہم لوگ والد صاحب کى قىادت مىں کراچى پہنچے۔ حضرت نواب عشرت على قىصر صاحب کے گھر اجلاس تھا۔ قىام بھى وہىں پر تھا۔ لىکن والد صاحب نے فرماىا مىں تمہارے پھوپھا کے پاس جانا چاہتا ہوں۔ لىکن تہماراىہىں رہنا مناسب ہے، کىونکہ کسى بھى وقت تمہارى ضرورت پىش آسکتى ہے۔ مىں نواب صاحب کى گاڑى مىں والد صاحب کو چھوڑ آىااور والد صاحب سے عرض کىا کىونکہ کل کا دن ہم نے کراچى مىں ادھر ادھر پھرنا ہے آپ تکلىف نہ فرمائىں بلکہ ہم آپ کو کوئٹہ روانگى سے تىن گھنٹہ پہلے آپ کى خدمت مىں حاضر ہوجائىں گے۔ کراچى سے کوئٹہ کى سىٹىں لاہور سے بُک کرالى گئى تھىں۔ صبح کراچى سے تقرىباً ساڑھے آٹھ بجے جہاز روانہ ہوا، ڈىڑھ گھنٹہ مىں کوئٹہ پہنچے۔ کوئٹہ مىں چشتى صاحب کے علاوہ دىگر احباب ہوائى اڈے پر موجود تھے۔
کوئٹہ مىں ہمارے اصل مىزبان خان چشتى صاحب تھے۔ لىکن قىام مرزا