پر دىنے تھى۔ مبلغ 500 روپے بقاىا کرنے ہىں۔ بعد مىں ادا کر دىئے گئے۔
صوفى محمد رفىع صاحب کراچى والوں کے پلاٹ مىں بقاىا مبلغ 180دىنے ہىں ان کے کہنے پر مدرسہ مجىدىہ ڈىرہ غازىخان مىں داخل کر دىئے۔
حافظ حفىظ اﷲ ابن مولوى محمد ىوسف مرحوم ڈىرہ غازىخان طالب علم درجہ قرآن جامعہ خىر المدارس ملتان ۔ مبلغ 500 روپىہ ۔ اس کى ماں سے کہا جائے کہ حفىظ اﷲنے ابھى گىارہ سال پڑھنا ہے اس کى رقم دوسرے کاموں مىں خرچ نہ کرے۔ صرف پڑھائى پر خرچ کرے۔ ىہ کہىں پرچے پر بھى ہے ۔ پرچہ ملے تو اس پر عمل نہ کرے۔ فقط عبد المجىد
26 جمادى الاولى 1407ھ 87-1-27
حضرت والد صاحب دىنى طالب علموں کا بہت خىال کرتے تھے۔ جامعہ مىں جب کبھى تشرىف لاتے تو اکثر طلباء کى مدد کرتے رہتے۔ ىہ بات کئى حضرات نے جو اب ما شاء اﷲ بڑے علماء اور قارىوں مىں شمار ہوتے ہىں حافظ بلال اشرف کو بتائى کہ آپ کے دادا کے ہم پر بہت ہى احسانات ہىں۔
والد صاحب اکثر فرماتے تھے قرض اچھى چىز نہىں ہے۔ اس سے بچنا چاہئے ۔ اور اگر کسى ضرورت کے لئے لىنا پڑے تو اس کى خالص نىت ادا کرنے کى ہو تو اﷲتعالىٰ ضرور مدد کرتے ہىں اور قرض ادا ہوجاتا ہے۔ اور اگر لىتے وقت ہى نىت ادا نہ کرنے کى ہو تو بہت دقت اور پرىشانى ہوتى ہے۔ چوہدرى قمر الدىن اىڈووکىٹ جب کبھى احقر سے ملتے ہىں تو ىہ بات اکثر کہا کرتے ہىں کہ