بالترتىب پانچوىں اور تىسرى جماعت مىں ہىں، سارہ قىوم پہلى جماعت مىں ہے۔
عارف قرآن شرىف ختم کر چکا ہے اور منصور گىارہ پارے پڑھ چکا ہے۔ بچوں کى کامىابى اور عمر کے لئے دعا کرتے رہىں۔ قبلہ والدہ صاحبہ و برادرم صاحبان دعا کىلئے کہہ رہے ہىں۔ اپنے اہل خانہ مىں ہمارى طرف سے سلام کہہ دىں ۔ فقط صدىقہ مظفر
حضرت والد صاحب کى زندگى اور معاملات اس طرح کے واقعات سے بھرى پڑى ہىں۔
احقر جب جامعہ اشرفىہ مىں پڑھتا تھا گرمى کا زمانہ تھا مىں نے بجلى کے پنکھے کى فرمائش کر دى۔ فرماىا مىں پنکھا تو لے دوں گا لىکن کىونکہ طلباء کے لئے پنکھوں کى اجازت نہىں ہے بجلى کا کىا ہوگا؟ ىہ باتىں حضرت مفتى جمىل احمد تھانوىؒ کے سامنے ہو رہى تھىں۔ انہوں نے کہا کىا ضرورت مىں دوپہر کو نہىں سوتا، مىرے پاس کمرہ مىں لىٹ جاىا کرو۔ مىں کچھ دن اسى طرح حضرت مفتى صاحب کے کمرہ مىں جا کر آرام کرتا تھا۔ مفتى صاحب اپنے کام مىں مصروف رہتے تھے۔ ظہر کے وقت وہ اُٹھا دىتے۔ نماز ظہر کے بعد حضرت مفتى صاحب کے اسى کمرہ مىں جلالىن ہم پڑھتے تھے ۔
انسان کا نفس بہت بڑا حىلہ ساز ہے۔ مىں نے والد صاحب کو خط لکھا رات کو مفتى صاحب نہىں ہوتے مطالعہ کرنا ہوتا ہے اور مىں طلبہ مىں بىٹھ کر شور کى وجہ سے مطالعہ نہىں کر سکتا۔ بندہ کا ىہ حىلہ کارگر ثابت ہوا اور بھائى محمد