گوڑگاؤں ،متھر اور آگرہ مىں دىنى مدارس قائم کئے۔ آپ کو تنخواہ خانقاہ امدادىہ سے ملتى رہى جو بتىس روپے سے زائد کبھى نہىں ملى۔ اگرچہ دىہات مىں سوارى مفت مل جاتى تھى مگر آپ ہمىشہ صندوق سر پر رکھ کر پىدل سفر کرتے۔ تبلىغ کے دوران مناجات مقبول ىا حضرت تھانوىؒ کے وعظ کى کتاب ساتھ رکھتے تھے۔ اس طرح ساتھ ہى ساتھ کتابوں کى تجارت بھى شروع کر دى اور جب تھانہ بھون سے تنخواہ بند ہوگئى تو آہستہ آہستہ اىک اىک دو دو کتابىں چھپوا کر دہلى مىں اىک مسجد کے امام صاحب کے پاس اور تھانہ بھون مىں اپنے گھر مىں رکھتے تھے۔
حضرت تھانوىؒ کى مشہور کتاب تربىت السالک آپ ہى نے چھپوائى تھى۔ ىہ وہ کتاب ہے جو پاکستان مىں تىس روپے تک بکى ہے۔ پہلى مرتبہ کے بعد اب تک اس کو چھپوانے کى کسى مىں ہمت نہىں ہوئى۔ چونکہ تصوف کى کتاب ہے اس لئے اس کا فروخت ہونا مشکل تھا۔ جب مولانا نے حضرت تھانوىؒ سے کہا کہ مىں چھپوا لوں ؟ تو آپ نے فرماىا کہ تمہارى نہ تو کوئى دوکان ہے نہ کتب خانہ ىہ کىسے فروخت ہوگى۔ مولانا نے فرماىا کہ دوکاندار تو اس کو لے گا نہىں ، مىں چھپوا کر کچھ قرضداروں کو دے دوں گا، پھر جو باقى رہ جائے گى ہر سال زکوٰۃ مىں دىتا رہوں گا۔ آپ کتاب کى اشاعت مىں برابر دل چسپى لىتے رہے، مختلف کاتبوں سے نمونہ لکھوا کر حضرت تھانوىؒ قدس سرہٗ کو دکھاىا اور آپ کى پسند کے کاتب سے کتابت کروائى۔ پھر دہلى سے مختلف کاغذوں کے نمونے حضرت کى خدمت