لاہوری مرزائی کا کفر
گذشتہ بیان سے یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ اس بناء پر لاہوری مرزائی کافر نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ وہ ختم نبوت کا قائل ہے اور مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتا۔
اوّل… تویہ شبہ یہاں مضر نہیں۔ اس لئے کہ لاہوری مرزائی اقل قلیل ہے اور مقابلہ اس وقت قادیانی سے ہے۔
اس کے علاوہ
لاہوری مرزائی بھی کافر ہیں۔ جس کے کئی دلائل ہیں۔
اوّل… یہ کہ مسیح موعود کے متعلق امت کا متفقہ عقیدہ ہے اور احادیث میں بھی اس کی تصریح ہے کہ وہ نبی ہے۔ مگر لاہوری مرزائی اس کی نبوت سے منکر ہیں۔ اس بناء پر وہ بھی کافر ہیں۔
دوم… امت کا اجماع ہے اور قرآن وحدیث اس پر متفق ہیں کہ آنے والے مسیح عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ہیں۔ ایسے قطعیات کا منکر کافر ہے۔
سوم… مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت میں شک نہیں۔ چنانچہ مرزامحمود نے اپنی کتاب ’’حقیقت النبوۃ‘‘ میں اس کے لئے ضرورت سے زیادہ مواد جمع کردیا ہے اور یہ لاہوری مرزائیوں کو بھی مسلم ہے۔ وہ صرف اس کی تاویل کرتے ہیں کہ نبی سے مراد محدث ہے۔ لیکن محدث کی تشریح وہی نبی والی کرتے ہیں کہ اس پر وحی نازل ہوتی ہے۔ جو دخل شیطانی سے محفوظ ہوتی ہے اور انبیاء کی طرح وہ مامور ہوتا ہے۔ انبیاء کی طرح اس پر فرض ہوتا ہے کہ اپنے تئیں بآواز بلند ظاہر کرے۔ (یعنی دعویٰ کرے) اور اس کا منکر مستوجب سزا ٹھہرتا ہے اور آیت سورہ جن کی ’’الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ اس کو شامل ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ اپنے رسولوں پر غیب کی خبریں کھولتا۱؎ ہے۔
یہ سب حوالہ جات کتاب ’’نبوۃ فی الاسلام‘‘ مصنفہ مولوی محمد علی امیر جماعت مرزائیہ لاہور میں موجود ہیں۔ خصوصاً اس کا باب چہارم قابل ملاحظہ ہے۔
۱؎ نبوت فی الاسلام کے ص۱۶۵ میں ہے کہ محدث نبی بالقوہ ہے اور اس کی مثال تخم درخت سے دی ہے کہ اس میں درخت بننے کی استعداد ہے۔ بالفعل درخت نہیں۔ لیکن محدث کی جو تشریح اوپر کی گئی ہے۔ اس پر یہ مثال چسپاں نہیں آتی۔ کیونکہ یہ تشریح اس کو بالفعل نبی بتاتی ہے۔