(۳)’’ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۶۳،خزائن ج۲۲ ص۱۶۷)
(۳)’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر ودجال نہیں ہوسکتا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
(۴)’’ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعے سے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب الشریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
(۴)’’میں اس کے رسولؐ پر دلی صدق سے ایمان لایا ہوں اور جانتا ہوں کہ تمام نبوتیں اس پر ختم اور اس کی شریعت خاتم الشرائع ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۴، خزائن ج۲۳ ص۳۴۰)
(۵)’’میری تعلیم میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید۱؎ ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
(۵)’’شریعت لانے والی نبوت بند ہوچکی ہے۔ پس اگر کوئی نئی شریعت کا مدعی ہوگا وہ کافر ہوگا۔‘‘ (حق الیقین ص۶۰۲)
اوصاف نبی اور مرزاقادیانی
(۱)نبوت ورسالت موہبت ہے۔ اکتساب سے حاصل نہیں ہوتی۔
مرزاقادیانی سیرت صدیقی کی کھڑکی سے نبوت حاصل کرنے کا مدعی ہے۔
(۲)نبوت دعا سے نہیں ملتی۔
مرزاقادیانی خاتم النبیینؐ کی مہر سے نبوت کا مدعی ہے۔ ۱؎ مرزاغلام احمد قادیانی نے اسی لئے شریعت کے احکام کی تجدید میں خود حج بیت اﷲ ترک کیا اور جہاد فی سبیل اﷲ کو حرام قرار دیا تھا۔ مؤلف!