یہ سب باتیں عدالت کی اپنی رپورٹ میں موجود ہیں اور یہ مانا گیا ہے کہ اس نزاع کی عمر نصف صدی سے زیادہ ہوچکی ہے جو ان امور کی وجہ سے مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان برپا ہے۔ (رپورٹ ص۲۶۰)
اب ایک سوچنے والا ذہن لازماً ایسے نتیجے پر پہنچے گا کہ قادیانی مسلم اختلاف کے یہ عناصر واجزاء محض ایک دینیاتی جھگڑے تک محدود نہیں رہ سکتے تھے۔ بلکہ لامحالہ ان کے اثرات معاشرتی زندگی پر پڑنے چاہئیں تھے۔ مسلم معاشرے کے اندر ایک دوسرا منظم معاشرہ پیدا ہوتا ہے اور مسلسل اپنی جارحانہ تبلیغ سے اپنی توسیع کی کوشش کرتا ہے۔ اس کی توسیع جیسے جیسے بڑھتی ہے۔ خاندانوں اور برادریوں میں تفریق بھی بڑھتی جاتی ہے۔ ایک ہی کنبے کے افراد میں باہم شادی بیاہ بند ہوتا ہے۔ باپ کی نماز جنازہ بیٹا نہیں پڑھتا اور بھائی کے جنازہ پر بھائی نہیں آتا۔ کیا یہ چیز دینیاتی نزاع کو معاشرتی کشمکش اور تلخی میں تبدیل کئے بغیر رہ سکتی تھی؟ پھر یہ منظم معاشرہ، مسلم معاشرے میں شامل رہتے ہوئے اپنے سیاسی عزائم اور مقاصد اس کے بالکل برعکس رکھتا ہے اور صرف برعکس ہی نہیں رکھتا بلکہ اس پر سیاسی غلبہ حاصل کرنے کے حوصلے بھی کھلم کھلا ظاہر کرتا ہے۔ کیا اس کے بعد یہ نزاع سیاسی کشمکش کی شکل اختیار کرنے سے بچ سکتی تھی؟ پھر اس معاشرے سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسر اپنی پوزیشن سے ناجائز فائدے اٹھا کر مسلمانوں کو زک دینے اور قادیانیت کو تقویت پہنچانے کی علانیہ کوششیں کرتے ہیں۔ کیا یہ چیز قادیانی عہدہ داروں کے خلاف جذبات پیدا کرنے کی موجب نہ ہونی چاہئے تھی؟ اور اس سے آگے بڑھ کر یہ لوگ مسلمانوں کو کھلی کھلی دھمکیاں دینے پر اتر آتے ہیں۔ جن کا موجب اشتعال ہونا خود عدالت نے بھی تسلیم کیا ہے۔ اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ مذکورۂ بالا اسباب کی وجہ سے فطری طور پر قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک سخت معاشرتی وسیاسی کشمکش کا مواد پوری طرح تیار تھا۔ عدالت کا اپنا اعتراف اس سلسلے میں یہ ہے: ’’ہم اس بات پر مطمئن ہیں کہ اگرچہ احمدی ان ہنگاموں کے براہ راست ذمہ دار نہیں ہیں۔ لیکن ان کے طرز عمل نے ان کے خلاف عام بے چینی پیدا کرنے کا ایک موقع فراہم کردیا۔ اگر ان کے خلاف لوگوں کا جذبہ اس قدر سخت نہ ہوتا تو ہم نہیں سمجھتے کہ احرار اپنے گرد اتنے مختلف الخیال مذہبی گروہوں کو جمع کر لینے میں کامیاب ہو جاتے۔‘‘ (رپورٹ ص۲۶۱)
مسلمانوں کا عام جذبۂ ناراضی
دوسری بات جو اس رپورٹ کے صفحات میں ایک قطعی ثابت شدہ حیثیت سے ہمارے سامنے آتی ہے۔ یہ ہے کہ یہ نزاع پاکستان بننے سے بہت پہلے قادیانیوں کے خلاف مسلمانوں