باز رکھنے کے لئے سردار منگل سنگھ ایم۔ایل۔اے کو بھیجا۔ مگر حکام نے انہیں مسجد شہید تک جانے سے روک دیا۔ تاآنکہ مسجد ہموار کر دی گئی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی مضبوط عمارت رات بھر میں کیسے شہید کر دی گئی؟ کہا گیا کہ سرکاری کرین استعمال ہوئی۔ پھر حکومت نے سوچا کہ ہم تو پھنس گئے۔ پھر کہاگیا کہ کرین نہیں ونچ استعمال ہوئی اور یہ ونچ گوجرانوالہ کے فلاں سکھ ٹھیکیدار کی تھی۔ تعجب ہے کہ اس ٹھیکیدار نے اعلان کر دیا کہ مجھے ناحق بدنام کیا جارہا ہے۔ نہ میری ونچ استعمال ہوئی نہ میں ان دنوں لاہور گیا۔ نہ انہدام میں میرا کوئی ہاتھ ہے۔ غرض حکومت کا کیس ایسا کمزور تھا کہ اگر مسلمان بروئے انصاف ساری ذمہ داری حکومت پر ڈالتے تو وہ دو قوموں میں باعزت سمجھوتہ کرادیتی۔ لیکن حکومت کے لگے بندھوں کا پریشانی میں ڈالنا منظور نہ تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ حکومت کا قانون سکھوں کا طرف دار ہوگیا۔ اعلیٰ طبقہ بلوں میں گھس گیا۔
طبقہ اولیٰ کی شرارت
مولانا ظفر علی خان ہندوستان کی سیاست میں متلون مزاجی اور بے سود ہنگامہ آرائی کا مظہر رہا ہے۔ اس کے اس وقت کے ساتھی وہی طبقہ اولیٰ تھا۔ یعنی مولانا عبدالقادر قصوری، ڈاکٹر محمد عالم وغیرہ جانتے تھے کہ یہ ہنگامہ قوم کی رسوائی ہے۔ مگر میاں عبدالعزیز صاحب بیرسٹر کے مکان پر اکٹھے ہوئے بولے احرار کو کچھ کرنا چاہئے۔ تمام حالات پر بحث کر کے وہ یہ بات مان گئے کہ صورتحال ایسی نہیں جس کا آسانی سے فیصلہ ہو سکے۔ اس لئے فیصلہ ہوا کہ کسی اور تاریخ پر اکابرین قوم کو جمع کر کے استصواب کیا جائے۔ کیونکہ یہ مسئلہ سول وار تک لے جانے والا ہے۔ اسی جگہ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ دوسرے دن جو جلسۂ عام ہونے والا ہے۔ اس میں احرار شریک نہ ہوں۔ اسے مولانا ظفر علی خاں اور ان کے ساتھی بھگتا لیں۔ اب تک بھی ہم اس گروہ کے عزائم سے ناآشنا تھے۔ لیکن اس گفتگو میں میں مولانا عبدالقادر صاحب کے طرز عمل سے بڑا پریشان ہوا۔ وہ خود رہنمائی نہ کرنا چاہتے تھے۔ مگر احرار پر زور دیتے تھے کہ وہ کچھ کریں اور وہ یہ بھی مانتے تھے کہ احرار کا اقدام قوم کے لئے خطرات کا باعث ہوگا۔ بہرحال ہم اس پر پیچ مسئلے کو ایک بڑے اجتماع کی رائے کے مطابق حل کرنے پر مطمئن تھے۔ دوسرے روز عام جلسہ تھا۔ یک بیک مولانا ظفر علی خاں کو رقعہ آیا کہ جلسہ میں نہ جائیے۔ اتنے میں مولانا سید حبیب جو ان دنوں مولانا ظفر علی خاں کے زیر ہدایت کام کر رہے تھے۔ آئے اور انہوں نے مولانا اختر علی خاں کے خلاف سخت بے