نکث بیعت یا نقض حلف وفاداری
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بڑے کے خلاف چھوٹے کی بات نہیں مانی جاتی۔ مثلاً پٹواری تحصیلدار کے خلاف یا سپاہی تھانیدار کے خلاف یا کسی اور محکمے کے آدمی اپنے افسر کے خلاف کوئی حکم دے وہ قابل سماعت نہیں ہوتا۔ خدا چونکہ احکم الحاکمین ہے۔ اس لئے جہاں اس کا حکم آجائے وہاں دنیا کے بڑے سے بڑے کا حکم ٹھکرا دیا جاتا ہے۔ اسی بناء پر قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: ’’ان الحکم الا ﷲ‘‘ {حکم صرف اﷲ کے لئے ہے۔}
اور حدیث شریف میں ہے: ’’لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق (مشکوٰۃ شریف)‘‘ {یعنی جہاں خدا کی نافرمانی ہو وہاں مخلوق کی کوئی تابعداری نہیں۔}
اگر کوئی حکومت اس کے خلاف مجبور کرے تو وہ طاغوتی حکومت ہوگی اور اس کے متعلق قرآن مجید کا فیصلہ ہے۔ ’’واجتنبوا الطاغوت‘‘ {یعنی طاغوت سے بچو اور اس سے الگ ہو جاؤ۔} دوسرے لفظوں میں اس کی بیعت یا حلف وفاداری توڑ دو۔
احادیث میں اس کی کچھ زیادہ وضاحت ہے۔ مشکوٰۃ شریف کناب الامارۃ کی چند احادیث ملاحظہ ہوں۔
۱… عبادہ بن صامت فرماتے ہیں: ’’وعن عبادۃ بن الصامتؓ قال بایعنا رسول اﷲﷺ علیٰ السمع والطاعۃ فے العسر والیسرو المنشط والمکرہ وعلیٰ اثرۃ علینا وعلیٰ ان لا ننازع الامر اہلہ وعلیٰ ان نقول بالحق اینما کنا لا نخاف فی اﷲ لومۃ لا ئم وفے روایۃ وعلیٰ ان لا ننازع الامر اہلہ الا ان تردا کفرا بواحاً عند کم من اﷲ فیہ برھان (متفق علیہ، بخاری، مسلم)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے … سے تین باتوں پر بیعت لی۔ (الف)حکم سننا اور فرمانبرداری کرنا۔ خواہ سختی ہو یا نرمی، خوشی ہو یا ناخوشی اور خواہ ہم پر دوسرے کو ترجیح دی جائے۔ (ب)جو حکومت کا اہل ہے۔ اس سے حکومت چھیننے کی کوشش نہ کرنا۔ مگر یہ کہ صریح کفر دیکھو۔ جس کے ثبوت پر خدا کی طرف سے تمہارے پاس قطعی دلیل ہو۔ (ج)ہر جگہ حق کہیں خدا کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کریں۔}
۲… ام سلمہؓ (زوجہ نبی کریمﷺ) فرماتی ہیں: ’’وعن ام سلمۃ قالت قال رسول اﷲﷺ یکون علیکم امراء تعرفون وتنکرون فمن انکر فقد بریٔ ومن کرہ فقد سلم ولکن من رضی وتابع قالوا افلا نقاتلہم قال لا