تادوران ملازمت دسواں حصہ وصول کرتے رہنا۔ اس بہشتی رشوت کے علاوہ، زکوٰۃ نذرانہ وغیرہ کی وصولی حصول زر کے ادنیٰ کرشمے ہیں۔
چنانچہ ایک معمر مرزائی جس کے سات لڑکے تھے اور ساتوں مسلمان جب وہ مرا تو اس نے وصیت کی کہ مجھے بہشتی مقبرہ میں دفن کیا جائے۔ وہ ملازمت کے دوران تنخواہ کا دسواں حصہ ادا کرتا رہا۔ جب وہ مرگیا تو لڑکوں نے مرزامحمود قادیانی سے کہا کہ یہ آپ کا مرید ہے۔ اس نے اپنی تنخواہ سے ہمارا پیٹ کاٹ کر بھی دسواں حصہ ادا کیا ہے۔ اب جائیداد اتنی نہیں کہ ہم بھائیوں کی گذران ہوسکتے۔ اس لئے اس کی وصیت کے مطابق بہشتی مقبرہ میں دفن کیا جاوے۔ مگر دربار خلافت سے حکم ہوا کہ یہ ہمارے آئین کے خلاف ہے۔ اگر اسے بہشتی مقبرہ میں داخل کرنا ہے تو جائیداد کا دسواں حصہ لازمی دینا پڑے گا۔ اسی تکرار میں میت کو تین روز گزر گئے۔ گرمیوں کا زمانہ تھا۔ میت میں سڑاند پیدا ہوگئی۔ مگر مرزامحمود قادیانی نے اپنے خدائی آئین کو نہ توڑا۔ آخر لڑکوں نے مجبور ہوکر جائیداد کا دسواں حصہ دے کر باپ کی وصیت کو پورا کیا۔
قادیان میں جلسہ کرانے سے میرا مقصد صرف اس قدر تھا کہ وہ لوگ جن کے کانوں میں ابھی اسلام کے اصل عقائد کی آواز نہیں پہنچی۔ ممکن ہے ہمارے علمائے کرام کے وعظ اور نصیحت سے فائدہ اٹھا کر راہ راست پر آجاویں۔ چنانچہ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے۔ جلسہ میں چند اصحاب نے اپنے عقائد سے توبہ کی اور قرب وجوار میں اس کا بہت اچھا اثر ہوا۔
کادیاں سے قادیاں
۱۹۰۴ء سے پہلے قادیان کو کادیاں کہا جاتا تھا۔ جس کے معنی مکار اور فریبی کے ہیں اور ڈاکخانہ کی مہروں پر بھی لفظ (KADIAN) کادیاں ہوتا تھا۔ جس کا اکثر اخبارات مذاق اڑایا کرتے تھے۔ آخر مرزائیوں نے تنگ آکر اس کے متعلق قلمی جہاد شروع کیا اور بالآخر ڈاکخانہ کی مہروں پر لفظ K کی بجائے Q لکھوانے میں کامیاب ہوگئے۔ قادیان ایک اجنبی شخص کے لئے بظاہر بڑا دل خوش کن اور دلفریب تھا۔ ہائی سکول اور بورڈنگ کی خوشنما عمارت، ہیڈ ماسٹر کا بنگلہ قصبہ کے اندر مدرسہ دینیات، لنگر، ظاہری اخلاق کی یہ حالت ہر وقت جزاک اﷲ زبان زد، صبح وشام زنانہ ومردانہ درس، گویا یہ چیزیں ایک نووارد کو اکثر متاثر کر دیتی تھیں۔ مگر افسوس کہ اندرونی حالات کچھ اچھے نہ تھے اور مرزامحمود قادیانی کے وقت کے واقعات تو کچھ ایسے تھے جس کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔