تھے۔ مگر حکومت کو قادیان کا پیغمبر ہوا خواہی کے لئے مل گیا۔ مسلمان سیاسی اور مذہبی طور پر انگریزی غلامی پر مطمئن ہوگئے۔ مسلمانوں کی موجودہ مدہوشی کی بڑی وجہ انگریز کی یہ کامیاب تدبیر ہے۔ پھر تو ساری اسلامی آبادی حکومت کی منقولہ جائیداد بن کے رہ گئی تھی۔ جہاں سے اٹھائیں جہاں ڈالیں۔ مخالفت کی ایک آواز نکالنا مشکل تھی۔ انگریزی حکومت کی سب سے زیادہ حمایت قادیان کی جماعت کو حاصل تھی۔ یہ تائیدی اتنی زیادہ تھی کہ اکثر سرکاری محکموںمیں وہ بہت اثرورسوخ کے مالک ہوگئے۔ بعض جگہ تو سارے کا سارا ضلع ان کے اثر ورسوخ میں آگیا۔ لوگ حکومت کی تائید حاصل کرنے کے لئے قادیانی کی تائید حاصل کرنا ضروری سمجھتے تھے۔ محکمہ سی آئی ڈی تو الگ رہا۔ قادیانی، مرزائی حکومت کو تفصیلی خبریں پہنچاتے تھے۔ حکومت وقت کے خلاف آزادی کی ہر آواز کو دبانے کے لئے اس جماعت کے افراد سب سے پیش پیش تھے۔ اسی لئے لوگ قادیانی آواز کو حکومت کی آواز کی صدائے بازگشت سمجھتے تھے اور بے حد خائف تھے۔ یہ لوگ معمولی آئینی ایجی ٹیشن کو بڑھا چڑھا کر سرکار کے دربار میں بیان کرتے تھے۔ انتخابات میں حال یہ تھا کہ ہر امیدوار قادیان کی حمایت حاصل کرنا ضروری سمجھتا تھا۔ جسے یہ تائید حاصل ہوگئی۔ اسے گویا سرکاری تائید حاصل ہوگئی۔ پس قادیانی تحریک کی مخالفت سیاسی اور مذہبی دونوں وجوہات کی بنا پر تھی۔ جس اسلامی جماعت نے مسلمانوں کو آزاد اور توانا قوم دیکھنے کا ارادہ کیا ہو۔ اسے سب سے پہلے اس جماعت سے ٹکرانا ناگزیر تھا۔ اس جماعت کے اثرورسوخ کو کم کیے بغیر آزادی کا تصور کرنا ممکن نہ تھا۔ شاید ہماری آئندہ نسلیں قادیانیوں کے خلاف ہماری جدوجہد کی قدروقیمت کا اندازہ لگانے میں اس طرح کی غلطی کھائیں۔ جس طرح مذہب سے بیزار اور اشتراکیت کا شیدائی کھا رہا ہے۔ تعجب ہے کہ اقتصادی مساوات کے حامی لوگ صرف ہمارے مذہبی رجحانات کو دیکھتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ احرار سرمایہ داری کے مضبوط قلعے پر حملہ آور ہیں۔
خدا سے انکار بھی مذہب کی شاخ ہے
خدا کا شکر ہے کہ ہندوستان کا مذہب آشنا طبقہ احرار کی قادیان کے خلاف جدوجہد کو استحسان کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ہاں ایک طبقہ ہمیں مذہبی دیوانہ اور خود کو فرزانہ قیاس کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مذہب افیون ہے۔ اس سے قویٰ مضمحل ہو جاتے ہیں اور زندگی کے اصل مسائل کو سمجھنے کی قابلیتیں اور کامیاب جدوجہد کی فرصتیں کم ہو جاتی ہیں۔ مگر مذہب کیا ہے؟ خدا کے متعلق ایک خاص تصور اور عقیدہ۔ کوئی گروہ اس کا اقرار کر کے مذہبی ہے، کوئی انکار کر کے، منکر خدا بھی تو خدا