انسانی کا معلم وپیغمبر بناکر مبعوث فرمایا اور تمام الہامی کتب کی مصدق اور جامع کتاب قرآن عظیم آپؐ کو مرحمت فرمائی اور پھر سلسلہ انبیاء اور سلسلہ الہامی کتب اور دین فطرت کی تکمیل کرتے ہوئے فرمایا: ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا (المائدہ:۳)‘‘ {آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت (مکالمہ ومکاشفہ الٰہیہ) کو پورا کر دیا اور تمہارے دین اسلام پر راضی ہوا۔}
اورمزید فرمایا: ’’وتمت کلمۃ ربک لأملن جہنم من الجنۃ والناس اجمعین (ھود:۱۱۹)‘‘ {اور تیرے رب کا کلمہ (وحی) پورا ہوگیا اور دوزخ کو جنوں اور انسانوں سے بھر دے گا۔}
اب اس تکمیل دین کے بعد کوئی نیا دین پیش کرے گا یا اس مکمل ضابطۂ حیات اور دستور عمل کے کسی ایک امرونہی کا منکر ہوگا۔ نہ صرف وہ واصل جہنم ہوگا۔ بلکہ جو بھی یہ کہے گا کہ سلسلۂ وحی مکمل ہونے کے بعد بھی اﷲتعالیٰ اس سے کلام کرتا ہے تو وہ کذاب اور جہنمی ہوگا۔
حضور نبی آخرالزمانﷺ کے بعد صرف قرآن عظیم ہی کل نسل انسانی کا امام، ہادی اور مہدی ہے اور یہی مسیح (روحانی زندگی دینے والا) ہے۔ جس کو سمجھنے کے بعد انسان کو حیات جاودانی نصیب ہوتی ہے اور اسی کے متعلق شاہکار رسالت، فاروق اعظم حضرت امیرالمؤمنین سیدنا عمرؓ نے فرمایا تھا۔ ’’حسبنا کتاب اﷲ‘‘
قرآن حکیم اور امام آخرالزمان
قرآن حکیم نسل انسانی کی فلاح وبہبود کے لئے وہ مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ جس کی تکمیل کے لئے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر سیدالمرسلین خاتم النبیینﷺ تک لاکھوں انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے۔ کروڑوں فرزندان توحید نے اس کی نشرواشاعت کے لئے جام شہادت نوش کیا اور کئی صدیاں اس کی تکمیل کے لئے گذریں۔ یہ تمام انبیاء کی بعثت اور ان کی کتب وتعلیم کی تصدیق کرتا ہے۔ حضور نبی آخرالزمانﷺ نے اس کی تعلیم کی روشنی میں زندگی بسر کی۔ یعنی آپؐ کی زندگی تعلیمات قرآنی کا عملی نمونہ تھی۔ حضور نبی آخرالزمانﷺ کی وفات حسرت آیات کے بعد قرآن حکیم ہی قیامت تک نسل انسانی کا رہبر، پیشوا، مسیح (زندگی دینے والے) اور امام ہے۔ اس لاریب کتاب کا خود خالق کائنات محافظ ہے۔ جیسے وہ خود فرماتا ہے۔ ’’انا لہ لحافظون (الحجر:۹)‘‘ اور حی وقیوم اﷲ سے اعلیٰ محافظ کون ہوسکتا ہے۔ پس جب