سے سرشار ہوگی۔ اس کی عزت وناموس اور معمولات زندگی شرافت، سیادت، امارت، سیاست وغیرہ پر کبھی آنچ نہیں آئے گی اور پھر جب کہ مسلمان کو شرعی ہدایت ہو کہ اس کا سودا ہوچکا ہے۔ وہ اﷲتعالیٰ کی توحید اور اس کا نام بلند کرنے کے لئے دائمی طور پر برسر پیکار اور سربکف مجاہد اور سپاہی ہے، تو بھلا فرمائیے کہ پھر مسلمان کیسے جہاد کو ترک کر سکتا ہے؟ اور کیسے وہ غافل اور محنت چھوڑ کر اپنے مال وجان، عزت ووقار کو خطرہ میں ڈال سکتا ہے۔ کیا وہ عمداً وارادۃً اور پھر دشمن اسلام کے کہنے پر دشمن کو راضی کرنے کے لئے شریعت کی مخالفت کر سکتا ہے۔ ہرگز ہرگز نہیں۔ بہرصورت جہاد اور حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی نگہداشت جو کہ جہاد کا ثمرہ ہے۔ مسلمان کا شرعی بلکہ فطری نقطہ حیات ہے۔ جس کو وہ زندگی بھر ہر وقت ہر طرح معمول بنانے پر مجبور ہے۔ کیونکہ اس کی یہی بقا ہے۔ الغرض مرزاقادیانی نے جو کچھ کیا وہ محض اپنی دنیاوی حرص وہوا کی تکمیل کے لئے کیا ہے اور عزت ووقار کے لئے کیا ہے۔ حالانکہ عزت، ذلت، فقرو غنا، راحت بقا وفنا سب اﷲ سبحانہ کے ہاتھ ہے۔ مرزاقادیانی کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔ مگر افسوس صد افسوس کہ وہ کر گئے۔
انا ﷲ وانا الیہ راجعون! والی اﷲ المشتکی
بہرصورت مرزاغلام احمد قادیانی کے عقائد فاسدہ باطلہ تو ایک طویل فہرست رکھتے ہیں۔ جو کہ اپنی مصنوعی نبوت کے ثبوت وبقا کے لئے جمہور اسلام کے برخلاف کھڑے کئے گئے ہیں اور ان کی صحت اور استحکامی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے۔ ان میں سے ایک عقیدہ فاسدہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں اور جس عیسیٰ بن مریم کے آنے کی احادیث میں خبر آئی ہے۔ اس کا مصداق صرف اور محض میں ہوں اور اہل اسلام کا یہ عقیدہ کہ عیسیٰ بن مریم آسمان پر اٹھالئے گئے ہیں اور قیامت کے قریب وہ آسمان سے اتریں گے۔ بالکل غلط ہے اور جو ایسا عقیدہ رکھتے ہیں اور مجھ کو مسیح اور نبی نہیں مانتے وہ نہ صرف یہ کہ گمراہ ہیں۔ بلکہ بے دین، کافر، جہنمی ہیں۔ لہٰذا قرآن واحادیث وادّلہ شرعیہ سے مسئلہ حیات مسیح ودیگر بعض ضروری امور پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ اﷲ سبحانہ، وتعالیٰ ہم سب کو صحیح عقیدہ رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین!
مسئلہ حیات مسیح
حیات مسیح کے مسئلہ سے یہ یقین کر لینا ضروری ہے کہ اس مسئلہ کو مسئلہ ختم نبوت کے