یہی ایک جماعت مرزائیت کے راستے میں کارگر رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ احرار کو مار لو تو میدان مارا ہوا سمجھو۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس فرقہ ضالہ کے ہر فرد نے احرار پر زخم لگانے کی پوری سعی کی۔ اسلام اور کفر کے مقابلے میں احرار اسلام، مرزائی کافروں سے نیکی کی امید نہیں رکھ سکتے۔
مخالفوں کے پروپیگنڈے میں خامی
ہمارا ہر مخالف سچائی کو اپنے دل میں نہ پاتا تھا۔ اصل مسئلے کے متعلق وہ جانتا تھا کہ احرار اس میں حق بجانب ہیں۔ انہوں نے محض ہماری مخالفت کے لئے جھوٹ کی بنیاد پر عمارت کھڑی کرنا چاہی۔ سب جانتے تھے کہ مقدمہ کرنے کے بعد بھی کوئی کامیابی نہیں۔ یہی مسجد تھی انجمن اسلامیہ اگر چاہتی تو کوڑیوں کے بھاؤ خرید سکتی تھی۔ مگر اس نے ایسا نہ کیا۔ اسی ایجی ٹیشن سے پہلے اسی مسجد کے متعلق دعویٰ دائر کر کے پوری پیروی تک نہ کی۔ اب جب ہم نے درست رہنمائی کر کے کہا کہ صبروسکون سے کام لو تو یہی نصیحت ہمارا جرم ہوگیا۔ ہمارے مخالفوں کا مقصد عوام کو بھڑکانا تھا۔ خود کوئی قربانی کرنا نہ تھا۔ مولانا ظفر علی خاں نظر بند ہوئے اپنا وظیفہ بڑھانے میں لگ گئے۔ پھر سید جماعت علی شاہ صاحب کو امیر ملت بنایا گیا۔ وہ قید وبند کو کیا جانیں؟ ہمارا ہر مخالف اپنی جان بچا کر دوسروں کو قربان کرنا چاہتا تھا۔ یہ ہماری اور ملت اسلامیہ کی خوش قسمتی تھی کہ تحریک شہید گنج کے علم بردار متذبذب اور بزدل تھے۔ انہیں کامل یقین تھا کہ وہ محض اغراض پرستی کے لئے احرار کی مخالفت کر رہے ہیں۔ رہ رہ کے ان کا ضمیر انہیں ملامت کرتا تھا کہ ایک جماعت کو فنا کرنے کے لئے ہم یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ وہ مخالفت جس میں سچائی نہ ہو کمزور ہو جاتی ہے۔ لیکن افراد اگر حوصلہ مند ہوں تو جھوٹ کو بھی فروغ دے دیتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ کا احسان ہے نہ مرزائیوں میں حوصلہ تھا اور نہ ہمارے دوسرے مخالفوں میں دلیری تھی۔ اگر وہ جھوٹ کے لئے بھی بہادری دکھاتے تو ہماری مصیبتوں میں اور اضافہ کر سکتے تھے۔
احرار سیسہ پلائی ہوئی دیوار
دنیا میں تھوڑے ہی بچے ایسے پیدا ہوتے ہیں جو اچھے ناموں سے پکارے جائیں اور وہ اسم بامسمٰی نکلیں۔ احرار ہندوستان میں خوش قسمت ہے۔ جس کا نام اور کام باہم مناسبت اور مطابقت رکھتے ہیں۔ آزادی کی طلب اور شرافت کا مسلک احرار کی گھٹی ہے۔ شہید گنج کے واقعہ ہائلہ نے جماعت کو بہت جلد دشواریوں میں ڈال کر اس کے نام کے مطابق اس کے کام کا جائزہ لیا۔ سیاسیات میں شرافت کا ثبوت یہی ہے کہ جماعت خود مٹ جائے۔ مگر قوم پر آنچ نہ آئے۔