طرح کافر ہے۔ ایسے ہی کوئی شخص محمد رسول اﷲﷺ تو کہے۔ لیکن آپؐ نے جو خدا کی طرف سے پیغام دیا ہے۔ اس کا انکار کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس بناء پر متواتر احادیث کا منکر کافر ہے۔ مثلاً پانچ نمازوں کی ۱۷؍رکعت سے منکر ہو یا ایک رکعت میں دو سجدوں کا منکر ہو یا ان کے اوقات کی اتفاقی حدود سے انکار کرے یا اس قسم کے دیگر مسائل کا انکار کرے۔ (جیسے منکرین حدیث) تو اس کے کفر میں بھی کوئی شک نہیں۔ قرآن مجید میں ہے: ’’وما اتاکم الرسول فخذوہ اما نہاکم عنہ فانتہوا‘‘ {جو رسول تمہیں دے لے لو اور جس سے روکے رک جاؤ۔}
علیٰ ہذا القیاس! قرآن مجید میں جتنا غور کیا جائے۔ اتنا ہی دماغ روشن ہوتا ہے اور ایک ایک شئے بتائید الٰہی آفتاب نیمروز کی طرح سامنے آجاتی ہے۔ خاص کر عقائد کے باب میں تو کلام الٰہی نے اتنی وضاحت کی ہے کہ آج تک دنیا میں نہ اتنی ہوئی ہے اور نہ قیامت تک ہوگی۔ رہا اعمال کا معاملہ۔ سو نفس اعمال کا بیان تو قریب قریب قرآن مجید نے کر دیا ہے۔ ہاں ان کی ادائیگی کا طریقہ جو عملی چیز ہے۔ اس کو زیادہ تر تعلیم نبوی کے سپرد کر دیا۔
جیسے طبابت یا ڈاکٹری یا دیگر سائنس وغیرہ کی تعلیم پانے والا صرف کتابی معلومات سے کامیاب نہیں ہوتا۔ بلکہ تجربہ یا ٹریننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے عملی شرعی احکام کو سمجھ لینا چاہئے۔ جن میں اوّل نمبر نماز ہے۔ جس کی امامت کے لئے جبرئیل علیہ السلام آئے۔ گویا محمدﷺ کو بھی اس کی ٹریننگ دی گئی۔ جیسے اس کی فرضیت سب احکام سے نرالی ہے کہ آسمان پر بلا کر کی گئی۔ ایسے ہی اس کی ٹریننگ کی بھی صورت نرالی ہے کہ پہلے نبیﷺ کو اس کی ٹریننگ دی گئی۔ عملی لحاظ سے، اسی قسم کی خصوصیات کی بناء پر اس کی اہمیت بڑھ گئی اور سب اعمال پر مقدم ٹھہری اور دین کا ستون بن گئی۔ یہاں تک کہ کلمہ توحید کی صحت کے لئے شرط ہوگئی۔ خلاصہ یہ کہ:
مسلمان وہ ہے جو ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کو قرآن کی تعلیم کے ماتحت ماننے والا اور اقرار کرنے والا ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے۔ اس کے بعد کچھ اختلاف ہے۔ مثلاً نماز، کلمہ، توحید کی صحت کے لئے شرط اور اسلام کی تعریف میں داخل ہے یا نہیں۔ اس میں اختلاف ہے۔ لیکن کلام الٰہی کی ہدایت کے موافق کہ جب کسی امر میں نزاع ہو تو خدا اور رسول اﷲﷺ کی طرف لوٹاؤ۔ یہ اختلاف آسانی سے مٹ سکتا ہے۔ چنانچہ آگے ترک نماز کی بابت کفر بواح (صریح کفر) کا فیصلہ مدلل آئے گا۔ انشاء اﷲ!
مسلمان کی صحیح تعریف
کلمہ توحید زیر تعلیمات قرآنیہ تسلیم کرنے کے بعد نماز کی پابندی کرنے والا اور اس