۲… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
۳… ’’صریح طور پر مجھے نبی کا خطاب دیا گیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰، خزائن ص۱۵۴ج۲۲)
۴… ’’قل یا ایھا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا‘‘
(تذکرہ ص۳۵۲،مجموعہ الہامات مرزا)
۵… ’’انا ارسلنا الیکم رسولا شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولا‘‘ (تذکرہ ص۶۱۰، مجموعہ الہامات مرزا)
۳… ادّعاء وحی اور اپنی وحی کو قرآن کی طرح قرار دینا
۱… ’’میں خدا تعالیٰ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں۔ اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے خدا کا کلام یقین کرتا ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲۰ج۲۲)
۲… ترجمہ: ’’جو کچھ میں اﷲ کی وحی سنتا ہوں۔ خدا کی قسم! اسے ہر قسم کی خطا سے پاک سمجھتا ہوں۔ قرآن کی طرح میری وحی خطائوں سے پاک ہے۔ یہ میرا ایمان ہے۔ خدا کی قسم یہ کلام مجید ہے جو خدائے پاک یکتا کے منہ سے نکلا ہے جو یقین عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی وحی پر، موسیٰ علیہ السلام کو تورات پر اور حضور اکرمﷺ کو قرآن مجید پر تھا۔ میں ازروئے یقین ان سب سے کم نہیں ہوں۔ جو جھوٹ کہے وہ لعنتی ہے۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ص۴۷۷ج۱۸)
۳… ’’تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰، خزائن ص۱۴۰ج۱۹)
ہم صرف ان تین حوالوں پر اکتفا کرتے ہیں۔ جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی وحی کو قرآن کے برابر کہتا ہے۔ بلکہ اس نے احادیث کی بھی توہین کی ہے۔