بزرگان دین، علماء کرام وحیات مسیح علیہ السلام
شیخ عبدالحق محدث دہلوی (مدارج النبوۃ ج۱ ص۱۱۲) میں ہے۔ اﷲ عزوجل عیسیٰ را بآسمان برداشت۔ یعنی آپ کو اﷲتعالیٰ نے آسمان پر اٹھالیا۔
(اشعتہ اللمعات ج۴ ص۳۴۴) میں ہے۔ فرود آید عیسیٰ از آسمان برزمین۔ یعنی عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر اتریں گے۔
(اشعتہ اللمعات ج۴ ص۳۷۳) میں ہے۔ بہ تحقیق ثابت شدہ است باحادیث صحیحہ کہ عیسیٰ علیہ السلام فرودمی آید از آسمان برزمین ومی باشد تابع دین محمدﷺ وحکم می کند بشریعت آنحضرتﷺ۔ یعنی صحیح حدیثوں سے البتہ ثابت ہوا کہ آپ آسمان سے زمین پر اتریں گے اور آنحضرتﷺ کے ساتھ حکم فرمائیں گے۔
(اشعتہ اللمعات ج۴ ص۳۷۳) میں ہے۔ سو گند بخدائے تعالیٰ کہ بقاء ذات من درد ست قدرت اوست ہر آئینہ نزدیک است کہ فرود آید از آسمان دردین وملت شما عیسیٰ پسر مریم علیہما السلام۔ یعنی قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ ضرور بضرور عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین میں اتریں گے۔
کتاب (منہاج النبوۃ ترجمہ مدارج النبوۃ ج۱ ص۲۴۰) میں ہے۔ لیکن اٹھانا اور لے جانا عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پرہمارے پیغمبر کا شب معراج میں بالاتر اس سے اس جگہ لے گئے کہ کسی کو نہ لے گئے تھے۔ یہ حضرت شیخ کا مذہب جو لوگ ماثبت بالسنۃ وغیرہ سے شیخ صاحب کا مذہب وفات مسیح بتلاتے ہیں۔ وہ محض دھوکہ دیتے ہیں اور اپنی نافہمی سے شیخ صاحب پر افتراء باندھتے ہیں۔
شیخ شہاب الدین المعروف ابن حجر (تلخیص الحبیر ج۲ ص۲۱۹) میں ہے۔ ’’واما رفع عیسیٰ فاتفق اصحاب الاخبار والتفسیر علے انہ رفع ببدنہ حیا‘‘ {یعنی اہل تفسیر اور احادیث کا اتفاق ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ اسی جسم سے اٹھائے گئے۔ کس قدر صاف تصریح ہے کہ فریقین کا اتفاق ہے کہ آپ کو بمعہ جسم زندہ اٹھایا گیا۔}
کیا اب بھی کوئی صاحب کہنے کا مجاز ہے کہ کوئی ضعیف حدیث بھی ایسی نہیں جس سے حیات مسیح ثابت ہو؟ سید بدرالدین علامہ عینی (عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری ج۱۱ ص۳۷۱) میں ہے۔ ’’ان عیسیٰ یقتل الدجال بعد ان ینزل من السمائ‘‘ {یعنی عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتر کر دجال کو قتل کریں گے۔}