اور جہاد کی ممانعت کے متعلق لکھتے ہیں: ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گزرا اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہارات شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھرسکتی ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
اور پھر درثمین میں یوں لکھا:
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دیں کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال
اب آسماں سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
(تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
لوگوں کو یہ بتاؤ کہ وقت مسیح ہے
اب جنگ اور جہاد حرام اور قبیح ہے
(تحفہ گولڑویہ ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۸۰)
اور مندرجہ بالا الفاظ اس داعی کے ہیں جو کہتا ہے کہ مجھے جو مقام بھی حاصل ہوا ہے۔ نبی آخرالزمانﷺ کی کامل اتباع سے حاصل ہوا اور وہ حضورؐ کا ظل اور بروز ہے۔ مگر حضورﷺ جہاد کے متعلق فرماتے ہیں: ’’ابوہریرہؓ نبیﷺ سے راوی ہیں کہ آپؐ نے فرمایا۔ اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو کبھی کسی سر یہ (چھوٹے لشکر) کے پیچھے بھی نہ بیٹھ رہتا اور یقینا اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی راہ میں مارا جاؤں۔ پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں۔ پھر زندہ کیا جاؤں۔ پھر مارا جاؤں۔‘‘ (بخاری مترجمہ اردو پاہ اوّل باب الوحی)
پس معلوم ہوا۔ مرزاقادیانی حضور خاتم النبیینﷺ کا ظل اور بروز نہیں۔ وگرنہ حضور کے پسندیدہ فعل کے خلاف عمل اور فتویٰ نہ دیتا۔
انگریزوں کا خود کاشتہ پودا
جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے کہ انگریز تثلیث پرستوں کی حکومت کو ہندوستان میں مستحکم کرنے کی غرض سے مرزاغلام احمد قادیانی نے مجدد، محدث اور نبی کے دعوؤں کا ڈھونگ