بے شک امتی نبی سے ختم نبوت کا ٹوٹنا لازم نہیں آتا۔ جب کہ وہ امتی نبی انبیاء سابقین میں سے ہو۔ جیسا کہ نص قرآنی ثابت کر رہی ہے کہ سب انبیاء علیہم السلام حضرت خاتم النبیینؐ کی امت میں شمار ہوںگے۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ سب انبیاء سے اقرار لے چکا ہے کہ وہ خاتم النبیین کی پیروی کریں گے اور ضرور اس پر ایمان لائیں گے۔ جناب! ختم نبوت کا ٹوٹنا تو تبھی لازم آتا ہے۔ جب کہ آنحضرتﷺ خاتم النبیین کے بعد کسی شخص کو جدید عہدہ نبوت از قسم تشریعی، غیرتشریعی، ظلی یا بروزی کا ملنا مانا جائے۔ یہ مسلمہ عقیدہ کتاب اﷲ اور حدیث رسول اﷲ سے ثابت ہے اور امت محمدیہؐ کا اس پر اجماع ہے۔ حتیٰ کہ مرزاغلام احمد قادیانی بھی مانتے ہیں اور فرماتے ہیں ؎
ہست او خیر الرسل خیر الانام
ہر نبوت رابروشد اختتام
(سراج منیر ص۹۳، خزائن ج۱۲ ص۹۵)
ختم شد برنفس پاکش ہر کمال
لا جرم شد ختم ہر پیغمبرے
(براہین احمدیہ حصہ اوّل ص۱۰، خزائن ج۱ ص۱۹)
نیز فرماتے ہیں: ’’حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘ (اشتہار مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
اور لکھتے ہیں: ’’نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(آسمانی فیصلہ ص۳، خزائن ج۴ ص۳۱۳)
باوجود ان حقائق کے مرزاقادیانی دعویٰ نبوت بھی کرتے ہیں تو فرمائیں مدیر ’’الفرقان‘‘ کہ مرزاقادیانی اپنی تحریرات اور فتاویٰ کی رو سے کیا ٹھہرے؟ نیز یہ بتائیں کہ ایسی شخصیت کو امتی نبی بنانا کہاں تک درست ہے؟
حیات عیسیٰ علیہ السلام یہودیت اور عیسائیت کی موت ہے
ہم اپنے گذشتہ مضمون ختم نبوت اور نزول عیسیٰ علیہ السلام میں واضح دلائل سے حیات عیسیٰ علیہ السلام اور نزول عیسیٰ علیہ السلام کو ثابت کر چکے ہیں۔ امت مسلمہ کا ازروئے قرآن وحدیث یہ مسلمہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور قرب قیامت نازل