ہزاروں روپیہ بطور چندہ وغیرہ لے کر ہضم کر گئے۔ مسیح موعود کے وقت مسلمان اپنے مال کی زکوٰۃ نکالے گا اور اس کو زکوٰۃ لینے والا کوئی نہ ملے گا۔ سب مالدار ہوںگے اور بے نیاز ہوںگے۔ مگر مرزاقادیانی کے وقت تمام اقوام عالم میں سے سب سے زیادہ مفلس اور غریب مسلمان ہیں۔ زکوٰۃ دینے والے بہت تھوڑے ہیں۔ مسیح موعود کے وقت ذاتی کاوشیں بغض وعداوت وغیرہ باقی نہ رہے گی۔ سب میں اتحاد ومحبت ہو گی۔ مگر مرزاقادیانی کے وقت اتحاد تو کیا ایسا تفرقہ ہوا کہ مرزاقادیانی نے خود ہی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد علیحدہ بنائی اور اہل اسلام سے جدا ہوکر صراط مستقیم اور اہل سنت والجماعت کو چھوڑ دیا اور جملہ اہل اسلام کو کافر بتایا۔ مسیح موعود کے وقت زہریلے جانور کا زہر جاتا رہے گا۔ آدمی کے بچے سانپ سے کھیلیں گے۔ وہ کچھ ضرر نہ دے گا۔ بھیڑیا بکری کے ساتھ چرے گا۔ بھیڑیا بکری کے ساتھ ملنا گوارا نہیں کرتا۔ مسیح موعود کے وقت زمین صلح سے بھر جائے گی اور زمین کو حکم ہوگا کہ اپنے پھل پیدا کر اور اپنی برکت لوٹا دے۔ اس دن ایک انار کو ایک گروہ کھائے گا اور انار کے چھلکہ کو بنگلہ سا بنا کر اس کے سایے میں بیٹھیں گے۔ دودھ میں برکت ہوگی۔ یہاں تک کہ ایک دودھارا اونٹنی آدمیوں کے ایک بڑے گروہ کو اور دودھ گائے ایک برادری کے لوگوں کو کفایت کرے گی۔ گھوڑے سستے فروخت ہوںگے کیونکہ لڑائی نہ ہوگی۔ بیل گراں قیمت ہوںگے کہ تمام زمین کاشت ہو جائے گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ مگر بخلاف مرزاقادیانی کے کہ آپ کے وقت کسی کا ظہور نہیں ہوا۔ بلکہ الٹ ہوا۔
سیرت مسیح علیہ السلام
عیسیٰ علیہ السلام جامع دمشق میں مسلمانوں کے ساتھ نماز عصر پڑھیں گے۔ پھر اہل دمشق کو ساتھ لے کر طلب دجال میں آرام سے چلیں گے۔ زمین ان کے لئے سمٹ جائے گی۔ ان کی نظر قلعوں کے اندر گاؤں کے اندر تک اثر کر جاوے گی۔ جس کافر کو ان کے سانس پر اثر پہنچے گا وہ فوراً مر جائے گا۔ یہ بیت المقدس کو بند پائے گا۔ دجال نے اس کا محاصرہ کر لیا ہوگا۔ اس وقت نماز صبح کا وقت ہوگا۔ ان کے وقت میں یاجوج ماجوج خروج کریں گے۔ تمام خشکی وتری پر پھیل جائیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمانوں کو کوہ طور پر پہنچائیں گے۔ آپ روضہ آنحضرتﷺ کے روضۂ اطہر میں مدفون ہوںگے۔ مسلمان ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں گے۔ دجال کو باب لد پر قتل کریں گے۔ اس کا خون اپنے نیزوں پر لوگوں کو دکھلاویں گے۔ بخلاف مرزاقادیانی کے کوئی چیز بھی مذکورہ بالا چیزوں سے ان کو حاصل نہیں ہوئی۔