رب فرق بین صادق وکاذب
انت تریٰ کل مصلح و صادق
کہ رب عادل، صادق اور کاذب کا فرق دکھلا دے اور فیصلہ فرمادے کہ صادق کون ہے اور کاذب کون ہے۔ تاکہ اہل حق تیرے اس فیصلہ سے رہنمائی حاصل کریں اور لکھا کہ اﷲفرماتا ہے کہ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔
اور اس الہام کو دوبارہ دہرایا ہے۔
اور اسی الہام میں یہ بھی لکھا کہ: ’’وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔‘‘
اور اس کی وضاحت یوں کی ہے کہ: ’’صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔‘‘
جس کی مدت تین سال مقرر ہوئی تھی۔ جو ۱۵؍اگست ۱۹۰۹ء کو پورا ہونی تھی۔
چنانچہ اس عادل حقیقی نے اپنا بے نظیر فیصلہ سنادیا اور کذاب نبی مرزاغلام احمد قادیانی تین سال تو کیا دوسرے ہی سال ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اپنے گاؤں قادیان سے دور لاہور میں چل بسا۔ لیکن میاں عبدالحکیم خان صاحب بعد میں ۱۹۱۹ء تک زندہ رہے۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے صادق کے سامنے کاذب کو موت دے کر اپنے لاثانی فیصلہ پر تاقیامت مہر ثبت کر دی کہ مرزاغلام احمد قادیانی کذاب نبی تھا۔ اس کے سب دعوے باطل تھے۔
عوامی حکومت کا عظیم الشان کارنامہ
مملکت خداداد پاکستان میں عوامی حکومت سے پہلے کوئی حکومت بھی مرزاغلام احمد قادیانی کو کذاب نبی اس کی امت مرزائی کو خارج از اسلام اور اقلیت قرار نہ دے سکی۔ مگر یہ شرف عظیم صرف وزیراعظم ذوالفقار علی بھنو ان کے رفقائے کار اور مرکزی اسمبلی کے ممبران کے مقدر ہی میں تھا کہ انہوں نے امت مرزاغلام احمد قادیانی کو خارج از اسلام اور اقلیت قرار دے کر نوے سالہ مسئلہ ختم نبوت کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے فیصلہ کر دیا۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ ان سب کو جزائے خیر دے۔ مملکت خداداد پاکستان کی تاریخ میں ان کا یہ عظیم الشان کارنامہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
تمت بالخیر!